وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انڈونیشیا کے صدر جوکوویدودو کو جگر کے کینسر کےعارضے کا شکار سزائے موت کے پاکستانی قیدی ذوالفقار علی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وطن واپسی کی اجازت دینے پر زور دیا۔

دفترخارجہ سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے انڈونیشیا کے صدر کے ساتھ ملاقات میں پاکستانی قیدی ذوالفقار علی کا معاملہ بھی اٹھایا اور ان کی گھر واپسی کے لیے اجازت دینے کے لیے زور دیا۔

خیال رہے کہ ذوالفقار علی کو 2004 میں انڈونیشیا میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب ان کے کمرے میں ساتھ رہنے والے شخص سے منشیات برآمد ہوئی تھی۔

انڈونیشیا کی جیل میں گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ قید کاٹنے والے ذوالفقار علی جگر کے کینسر کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق وہ مزید صرف 3 ماہ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

ذوالفقار علی کے اہل خانہ کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ حکومت پاکستان انڈونیشین صدر کے دورے کے دوران درخواست کرے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ذوالفقار علی کو رہائی دیں تاکہ وہ اپنی زندگی کے باقی 3 ماہ اپنے خاندان کے ساتھ گزار سکے۔

مزید پڑھیں:صدر مملکت کی انڈونیشیا میں قید پاکستانی کے معاملے پر ہمدردی کی اپیل

اینٹی ڈیتھ پنالٹی ایشیا نیٹ ورک کے مطابق ذوالفقار علی کو نامناسب ٹرائل اور جرم کی زبردستی قبولیت کی بنیاد پر سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی مداخلت پر سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔

پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے وطن واپسی سے قبل انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے صدرمملکت ممنون حسین سے ملاقات کی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا جس کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کی۔

جوکو ویدودو کی وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں آمد پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پرتپاک خیر مقدم کیا جہاں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور صدر ویدودو کے درمیان ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے وسیع تر بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے عوام کے مابین سیاسی، ثقافتی، مذہبی تعلقات ہیں اور جمہوری اقدار کے لیے احترام رکھتے ہیں اور اسلامی دنیا کے سب سے بڑے ممالک ہوتے ہوئے دونوں ملک ترقی، خوشحالی، استحکام، سلامتی اور علاقائی سالمیت پر متحد ہیں۔

دفاع اور سیکورٹی تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صدر ویدودو کوپاکستان کی دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کوششوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے تجارتی توازن کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق کیا اور تسلیم کیا کہ دونوں ممالک میں تجارت بڑھانے کے امکانات پائے جاتے ہیں جنھیں ترجیحی تجارتی معاہدے سے استفادہ کرتے ہوئے وسعت دینے کی ضرورت ہے۔

تجارت کے فروع کے لیے دونوں ممالک کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدے کے طے شدہ طریقہ کار کے تحت ٹیرف لائنز کو مزید بڑھاتے ہوئے بتدریج آزادانہ تجارتی معاہدے کی سطح تک لے جانے پر بھی مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے کثیر الجہتی فورمز پر تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

انڈونیشیاء کے صدر نے آسیان کے ساتھ فل ڈائیلاگ پارٹنرشپ کے لئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا اور بحر ہند رم (RIM) ایسوسی ایشن کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت کا بھی یقین دلایا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صدر ویدودو کو پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت علاقائی روابط بڑھانے اور ترقی کے فروغ کی پاکستانی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انڈونیشیا کی کاروباری برادری سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے استفادہ کر سکتی ہے۔

علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صدر ویدودو کو افغانستان میں امن اور مصالحت کے فروغ کے لیے پاکستان کی کوششوں سے متعلق آگاہ کیا۔

انھوں نے افغانستان میں امن اور مصالحت کے لیے انڈونیشیا کی معاونت کی پیش کش کی بھی تعریف کی جو کہ علاقائی سلامتی کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صدر ویدودو کو جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب تمام مسائل کے حل کے لیے پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

انھوں نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین صورت حال پر بھی روشنی ڈالی۔

دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے مابین مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔

ان مفاہمتی یادداشتوں میں انڈونیشیا سے ایل این جی اور پیٹرولیم کی مصنوعات کی درآمد، تجارتی سہولیات، 20 نئی ٹیرف لائنز کے لیے ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط اور فارن سروس اکیڈمی اور سینٹر برائے تعلیم و تربیت انڈونیشیا کے مابین مفاہمتی یادداشتیں شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں