احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزراء اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔

لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت نیب نے موقف اختیار کیا کہ ملزم فواد حسن فواد نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے سیکریٹری امپلیمینٹیشن کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو طاہر خورشید کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا ٹھیکہ معطل کرنے کے غیر قانونی احکامات جاری کیے۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری گرفتار

نیب کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق سرکاری طور پر ٹھیکہ حاصل کرنے والے چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ معطل کروایا گیا۔

نیب کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ سابق وزیر اعلی بھی اس معاملے میں شامل تفتیش ہیں۔

اس پر فواد حسن فواد نے عدالت کو بتایا کہ میرا کام صرف وزیر اعلیٰ کے حکم پر عملدرآمد کروانا تھا، میں نے کسی کے ٹھیکے کو معطل کرنے کا حکم نہیں دیا۔

فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ 30 مارچ 2013 کے بعد ایک دن بھی پنجاب حکومت کے لیے کام نہیں کیا، اس کے بعد میرا وفاق میں تبادلہ کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے بے ضابطگیاں کیں، ان کے الزامات پر مجھے گرفتار کر لیا گیا، اس دوران فواد حسن فواد اپنے اوپر لگائے گے الزامات کا جواب دیتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

سماعت کے دوران فواد حسن فواد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز دوپہر 2 بجے فواد حسن فواد کو گرفتار کیا گیا، ابھی تک کیا تفتیش کی گئی، ان کے موکل کے خلاف نیب کی کارروائی نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ فواد حسن فواد کی طبیعت خراب ہے، عدالت میڈیکل کرانے کا حکم دے،19 گھنٹوں میں ایک بھی ثبوت ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

عدالت میں نیب کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ تحیقیقاتی کمیٹی کی تفتیش کے مطابق چوہدری لطیف اینڈ سنز کو دیا گیا ٹھیکہ قانونی اور پپرا رولز کے مطابق تھا، ملزم کی جانب سے آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ دینے کے 8 ماہ بعد معطل کروایا گیا۔

عدالت میں نیب نے مزید بتایا کہ نیب لاہور کی جانب سے ملزم کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا جبکہ ملزم صرف 2 مرتبہ نیب حکام کے روبرو پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم پر بطور سیکریٹری صحت پنجاب مہنگے داموں 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدنے کا الزام ہے، ملزم نے 2010 میں 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے جبکہ 1 یونٹ کی مالیت ساڑے 5 کروڑ روپے تھی، ملزم کے ان اقدامات سے ملکی خزانے کو مجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نیب کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم غیر قانونی طور پر بینک الفلاح میں ستمبر 2005 تا جولائی 2006 تک کام کرتا رہا، تاہم سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان کی تعیناتی کی درخواست کو رد کر دیا گیا۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے انہیں 19 جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں سابق وزیرِاعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے وزیراعظم کے سیکریٹری کو طلب کرلیا

نیب کی جانب سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہونے کی بنیاد پر فواد حسن فواد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ یہ بھی موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہیں کئی مرتبہ نیب کے روبرو پیش ہونے کا موقع دیا گیا لیکن انہوں نے ہمیشہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے حاضری سے معذرت کی۔

یاد رہے کہ 21 فروری کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا۔

اس کے علاوہ پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

مذکورہ گرفتاریوں کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقوں میں ہلچل مچ گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں