پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی صاحبزدای مریم نواز نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی ہیں جن میں کہا گیا کہ ’آپ کو تو ہم چھوڑیں گے نہیں‘۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو بیان میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ 70 سال سے پاکستان کی تقدیر سے خفیہ ہاتھ کھیل رہے ہیں اور ہر معاملے میں مداخلت کرتے ہیں۔

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہ ذہنیت ہے جو کہتی ہے کہ اگر انہیں کوئی للکارے گا یا ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو تو انہیں عبرت کا نمونہ بنا دیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ ’دھمکی آمیز پیغامات مجھے اور نواز شریف کو ملتے رہے ہیں اور میاں صاحب کو کہا جاتا رہا ہے کہ آپ جائیں اور اپنی بیٹی کو بھی ملک سے باہر لے جائیں‘۔

واضح رہے کہ مریم نواز کی جانب سے اس طرح کا بیان ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے بعد سامنے آیا، جس میں انہیں اپنے والد نواز شریف کے ساتھ لندن میں دیکھا جاسکتا ہے۔

ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ

یاد رہے کہ گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات پر مریم نواز کو والد کے اس جرم میں ساتھ دینے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اس طرح مجموعی طور پر نواز شریف کو 11 اور مریم کو 8 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

احتساب عدالت کے فیصلے کی روشنی میں مریم نواز اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر الیکشن 2018 میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کے پاس احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائر کرنے کی صورت میں الیکشن میں لڑنے کا ایک آپشن موجود ہے۔

احتساب عدالت کے 174 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 10 سال کے لیے عوامی عہدے کیلئے نااہل بھی قرار دیا گیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے شواہد ثابت کرنے میں ناکام رہی، اس لیے ملزمان کو نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 اے فور یعنی کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے کے الزام سے بری کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں