لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار عبدالعلیم خان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 لاہور سے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف درخواست مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے عبدالعلیم خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر افتخار مظہر کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: آف شور کمپنی: علیم خان کے وکیل اور چیف فنانسنگ افسر نیب میں پیش

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عبدالعلیم خان پار ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک اور ای او بی آئی کے 91 لاکھ 77 ہزار روپے کے نادہندہ ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ عبدالعلیم خان نے مارچ 2010 سے مئی 2018 تک نادہندگی کی رقم جمع نہیں کروائی، اس کے علاوہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں ای او بی آئی کا نادہندہ ہونے کا ذکر نہیں کیا۔

عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نادہندہ ہونے کے باوجود ریٹرنگ افسر اور الیکشن ایپلٹ ٹریبیونل نے عبدالعلیم خان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے اور اس کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے انہیں انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن ایپلٹ ٹریبیونل کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور عبدالعلیم خان کو انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اَپر کلاس امیدواروں کے مڈل کلاس اثاثے

تاہم جسٹس شمس محمود مرزا نے ریمارکس دیے کہ بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں آپ نے بروقت عدالت سے رجوع نہیں کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عبدالعلیم خان کا نام پاناما پیپز میں آف شور کمپنیز کے حوالے سے بھی ظاہر ہوچکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ان سے تفتیش بھی کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ اس کے علاوہ یہ عبدالعلیم خان لاہور میں 2 رہائشی اسکیموں میں بھی نیب ریفرنس کا سامنا کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں