صحافیوں نے سینیٹ کارروائی کی کوریج سے بائیکاٹ کردیا
اسلام آباد: سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی نے ’میڈیا پرغیراعلانیہ سینسرشپ‘ اور ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے حوالے کرتے ہوئے رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔
واضح رہے کہ سینیٹ چیئرمین کی جانب سے مذکورہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کی کال پر صحافیوں نے سینیٹ کارروائی کی کوریج کا بائیکاٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک گیر احتجاجی کیمپس کا انعقاد، ڈان گروپ سے یکجہتی کا اظہار
ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں روزنامہ ڈان کی ترسیل میں رکاوٹوں کا سلسلہ گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہے اور ہاکرز کو اخبار شہریوں تک نہ پہنچانے کی براہِ راست ہدایات دی جارہی ہیں، ہاکرز کو ڈان اخبار کی تقسیم کے دوران مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں اور جسمانی تشدد سے خوفزدہ کر کے ہراساں کیا جارہا ہے۔
Clampdown on DAWN is an attempt to stifle free press, as media freedom & free/fair polls are inextricably intertwined! crackdown in Punjab, with arrests of hundreds of political workers who didn’t violate any law nor commit any crime, negates all claims of free/transparent polls pic.twitter.com/MLnDKPnpwx
— Mushahid Hussain (@Mushahid) July 12, 2018
اس ضمن میں انتظامیہ کی جانب سے نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے اس صورتحال کا نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔
صحافیوں نے سینیٹ کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور سیشن کے دوران پریس گیلری سے باہر چلے گئے۔
اس سے قبل نگراں وزیراطلاعات علی ظفر اور رحمٰن ملک صحافیوں کے پاس آئے اور بائیکاٹ کے اسباب کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔
مزید پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار
پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے بتایا کہ میڈیا کو سینسرشپ کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہاکرز کو کینٹونمنٹ میں ڈان اخبار کی کاپیاں ترسیل کرنے سے روکا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے متعلقہ رکاوٹوں کے خلاف 5 اور 11 جولائی کو ڈان اخبار کے آفس کے باہر یکجہتی کیمپ بھی لگایا۔
افضل بٹ نے بتایا کہ پی ایف یو جے نے پارلیمنٹ کی کارروائی اور دیگر اجلاس کی کوریج کے خلاف بائیکاٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراطلاعات علی ظفر نے کہا کہ معاملہ ایوان میں زیر بحث آئے گا اور ساتھ ہی معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرنے کی پیش کش کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ کی اطلاعات
پی ایف یو جے کی جانب سے کہا گیا کہ نگراں حکومت اپنی مدت ختم کرنے سے قبل ہی کمیٹی کو مقررہ وقت میں مسئلہ حل کرے۔
بعدازاں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے صحافیوں سے ملاقات کیں اور اپنے تقاریر میں الیکشن کے شفافیت اور میڈیا پر قدغن سوالات اٹھائے۔
یہ خبر 13 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی











لائیو ٹی وی