متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم ۔ پ) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے آئندہ عام انتخابات کے لیے پارٹی کے منشور کا اعلان کردیا۔

’بااختیار پاکستان‘ کے عنوان سے جاری منشور میں اختیارات کی مرکزی سطح سے بلدیاتی اداروں تک منتقلی پر توجہ اور نئے صوبوں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔

منشور کے اہم نکات:

  • اختیارات کی منتقلی
  • بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانا
  • نئے انتظامی یونٹس کا قیام
  • روایتی جمہوریت کی شراکتی جمہوریت میں منتقلی
  • منی لانڈرنگ کا خاتمہ اور حقیقت پسندانہ اقتصادی مقاصد کو اپنانا
  • بنیادی سہولیات تک آسان رسائی
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

صوبوں کے اندر نئے انتظامی یونٹس

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے عوام کی بہتر طریقے سے خدمت کرنے اور تمام خطوں میں ترقی کا توازن پیدا کرنے کرنے کے لیے پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں نئے صوبوں یا ’انتظامی یونٹس‘ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔

منشور میں پارٹی کے بلدیاتی اداروں کو مضبوط و بااختیار بنانے کے دیرینہ مطالبے کو بھی دہرایا گیا ہے۔

منشور کے اہم نکات کا اعلان کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’پاکستان کو ایک اچھی حکومت کی سخت ضرورت ہے اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ملک کے نظام میں بہتری آئے گی۔‘

روایتی جمہوریت میں تبدیلی

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ملک کی روایتی جمہوریت کو شراکتی جمہوریت میں تبدیل ہونا چاہیے تاکہ وسائل کی امتیازی تقسیم، میرٹ کے قتل اور پسند کے مطابق تقرریوں اور تبادلوں کو روکا جاسکے۔‘

منشور میں اختیارات کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے پارٹی کی طرف سے انتخابی قوانین کو تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ کوٹہ سسٹم کو ختم اور تحصیل کی سطح پر نوجوانوں اور خواتین کی شراکت کے فورمز میں اضافے کو یقینی بنایا جاسکے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے منشور میں عوام کو تعلیم و صحت سمیت بنیادی سہولیات تک آسان رسائی دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

اقتصادی چیلنجز اور تجاویز

پارٹی کے منشور میں ملک کے درپیش اقتصادی چیلنجز کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ’گرے‘ لسٹ میں ڈالا جانا بھی شامل ہے۔

منشور میں ملک کی معیشت میں آئندہ سالوں میں بہتری لانے کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت کے اخراجات اور غیر ضروری و لگژری اشیا کی درآمد میں کمی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل مل سمیت سرکاری اداروں کو مضبوط کرنا بھی پارٹی کی سفارشات میں شامل ہے۔

امن و امان اور پولیس

پولیس کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کے منشور میں سندھ کی پولیس اور رینجرز کو ایک سطح پر لانے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت دونوں فورسز صوبائی حکومت کو جوابدہ ہوں گی۔

منشور میں جیل اصلاحات اور پولیس انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 14, 2018 10:59pm
ڈان نے بہت معمولی تفصیل دی ایم کیو ایم کے منشور کی! تاہم کراچی میں بلدیاتی محکمے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے بھرے پڑے ہیں، افسوس تو تب آتا ہے کہ وہ کوئی کام نہیں کرتے۔ کراچی کو بد حال کرنے والوں میں محکمہ بلدیات کا سب سے بڑا ہاتھ ہے، کسی بھی ڈی ایم سی، کے ایم سی ، کے ڈی اے، بلڈنگ کنٹرول میں چلے جائیں، لگ پتہ جائے گا کہ وہاں عوام کی کیا اوقات ہیں۔ اگر آج بھی پی پی اور ایم کیو ایم چاہیے تو مل کر ہمارے پورے سندھ کو گل گلزار بناسکتے ہیں۔ ان کو صرف ایک فیصلہ کرنا ہوگا کہ اپنی تنخواہ میں گزارہ اور کام کام صرف کام۔ 10 سال میں سندھ کو سالانہ 600 ارب کے حساب سے 6000 ارب روپے ملے مگر عوام کا حال سب کے سامنے ہیں۔ دونوں پارٹیوں سے گزارش ہے کہ عوام کی خدمت کرکے جیو۔ تقریباً تمام ارکین اسمبلی بیرون ملک کے دورے کرچکے ہیں، وہاں ان کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہوجاتاہے، یہاں اگر عوام کی خدمت کرونگے تو عوام کام کرنے والوں کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔