کوئٹہ: نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت مختلف رہنماؤں نے مستونگ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما سراج رئیسانی کے اہل خانہ سے ملاقات اور تعزیت کی۔

نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک، نوابزادہ سراج رئیسانی کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے کوئٹہ میں رئیسانی ہاؤس گئے اور اسلم رئیسانی اور لشکر رئیسانی سے ملاقات کی۔

ملاقات کے موقع پر نگراں وزیر اعلیٰ نے مستونگ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے سراج رئیسانی اور دیگر افراد کے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی کی۔

مزید پڑھیں: سانحہ مستونگ پر ملک کی فضا سوگوار

اس موقع پر جسٹس (ر) ناصر الملک کے ہمراہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وزیر اعلیٰ بلوچستان علاالدین مری، بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان بھی موجود تھے جبکہ فاتحہ خوانی کے لیے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی تشریف لائے تھے۔

اپنے دورے کے دوران نگراں وزیر اعظم نے مرحوم سراج رئیسانی کے بیٹے میر جمال خان رئیسانی سے بھی ملاقات کی، سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور ورثاء کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سب کا ہے، اس ملک میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔

مستونگ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے سراج رئیسانی کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعلیٰ بلوچستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کے بعد سیاسی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہے اور شفاف انتخابات منقعد کروانا نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے۔

شہباز شریف نے مستونگ دھماکے کے ذمہ داروں کا فوری تعین کرنے کے لیے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔

عمران خان کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ایسے موقع پر سیاسی بات نہیں کرنی چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بڑا المیہ ہوگا، جبکہ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار بھی کردیا ہے۔

انتخابی مہم روکنا دہشت گردوں کی کامیابی ہوگی، عمران خان

دوسری جانب پاکستان تحریک اںصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے سانحہ مستونگ پر کوئٹہ کا دورہ کیا اور ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کی جبکہ وہ سراج رئیسانی کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے ان کے گھر بھی گئے اور تعزیت کا اظہار کیا۔

عمران خان نے سراج رئیسانی کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا— فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے سراج رئیسانی کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا— فوٹو: ڈان نیوز

عمران خان نے نوابزادہ اسلم رئیسانی اور لشکر رئیسانی سے اظہار تعزیت کے موقع پر کہا کہ سراج رئیسانی کی پاکستان کے لیے خدمات ہیں اور انہوں نے ملک کے لیے کافی جدو جہد بھی کی۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سانحہ مستونگ سے پورا پاکستان تکلیف میں ہے اور اس واقعے میں 200 سے زائد لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے دہشت گردی کے واقعے کے پیچھے ملک دشمن عناصر ہیں اور اس دہشت گردی کا مقصد انتخابات کو متاثر کرنا اور لوگوں میں خوف پھیلانا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کا مقصد ہے کہ وہ دہشت گردی پھیلائیں اور اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائیں اور اسی لیے یہ سب کیا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ سراج رئیسانی محب وطن پاکستانی تھے اور شاید اسی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کو روکنا دہشت گردوں کی کامیابی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کالا باغ ڈیم سے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ہم اس حوالے سے نئی پالیسی لارہے ہیں۔

یوم سوگ

نگراں حکومت کی جانب سے سانحہ مستونگ اور پشاور پر آج (15 جولائی) کو ملک بھر میں یوم سوگ منایا جارہا ہے۔

یوم سوگ کے موقع پر تمام سرکاری عمارتوں، دفاتر میں قومی پرچم سرنگوں ہیں جبکہ کوئٹہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کاروباری مراکز اور بازار مکمل طور پر بند ہیں۔

مستونگ بم دھماکے میں سراج رئیسانی سمیت 128 افراد کی اموات پر ملک کی فضا بدستور سوگوار ہے اور شہریوں کی بڑی تعداد تعزیت کے لیے سراج رئیسانی کے گھر آرہی ہے۔

سانحہ مستونگ اور پشاور

یاد رہے کہ 13 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار کے قافلے میں بم دھماکے سے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 128افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

نگراں صوبائی وزیر داخلہ آغا عمر بنگلزئی اور سول ڈیفنس ڈائریکٹر اسلم ترین نے بتایا تھا کہ حملہ خود کش تھا جس میں 8 سے 10 کلوگرام بارودی مواد اور بال بیئرنگ استعمال کی گئی تھیں۔

عماق نیوز ایجنسی کے مطابق حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) نے قبول کی تھی۔

مستونگ میں ہونے والے خونریز حملے کو 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہوئے حملے کے بعد خوف ناک ترین حملہ قرار دیا گیا تھا، جس پر بلوچستان کی نگراں حکومت نے 2 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ مستونگ میں جاں بحق سراج رئیسانی کی نماز جنازہ ادا

یہ بھی واضح رہے کہ مستونگ بم دھماکے سے کچھ گھنٹے قبل ہی خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سابق وفاقی وزیر اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے تھے تاہم سابق وزیر محفوظ رہے تھے۔

اس سے قبل 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش حملے سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ 78 کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں