پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہونے کے واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان ذوالفقار علی بابا کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر دھماکے میں 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے، تاہم بعد میں 7 مزید افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہوگئی۔

—فوٹو:اے پی پی
—فوٹو:اے پی پی

سی سی پی او پشاور قاضی جمیل کے مطابق ہارون بلور کی کارنر میٹنگ کے دوران بم دھماکا ہوا جس میں 20 افراد جاں بحق اور تقریباً 48 افراد زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا رات 11 بجے کے قریب ہوا اور اس حوالے سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

اے این پی کے امیدوار ہارون بلور انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرنے آرہے تھے کہ دھماکا ہوگیا جس میں وہ زخمی ہوئے، تاہم بعد ازاں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

خیال رہے کہ ہارون بلور پشاور میں 2012 میں انتخابی مہم کے دوران خود کش دھماکے کا نشانہ بننے والے اے این پی کے سینئر رہنما بشیر بلور کے صاحبزادے تھے اور پشاور سے صوبائی اسمبلی پی کے 78 سے امید وار تھے، اس کے علاوہ ہارون بلور اے این پی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات بھی تھے۔

ہارون بلورپی کے 78 سے امیدوار تھے
ہارون بلورپی کے 78 سے امیدوار تھے

اس حوالے سے اے آئی جی شفقت ملک کا کہنا تھا کہ 'ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ خودکش تھا اور اس کا نشانہ ہارون بلور تھے'۔

کارنر میٹنگ کے منتظم اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ہارون بلور کارنر میٹنگ سے خطاب کے لیے جیسے ہی اندر داخل ہوئے تو کارنر میٹنگ کے مقام پر پہلے سے موجود خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ خود کش حملہ آور کا سر ہمارے گھر کی چھت پر آگرا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابات میں سیاسی قیادت کو سیکیورٹی خطرات ہیں،نیکٹا

یکہ توت میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے کا نشانہ اے این پی کے امیدوار ہارون بلور ہی تھے جبکہ جلسہ گاہ میں ان کے بیٹے دانیال بلور بھی ان کے ہمراہ تھے تاہم وہ محفوظ رہے۔

ادھر دھماکے کے فوری بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سیکیورٹی کے پیش نظر ہسپتال میں پاک فوج کے اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا۔

دھماکے کے بعد ہارون بلور کے چچا اور قومی اسمبلی کے امیدوار الیاس بلور اور اے این پی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین سمیت مقامی قیادت ہسپتال پہنچ گئی، جس کے بعد ہارون بلور کے جسد خاکی کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔

ہارون بلور کی نماز جنازہ وزیر باغ میں ادا کردی گئی، گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپاؤ، اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر ہوتی،جنرل سیکریٹری ایمل ولی، پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ہمایوں خان سمیت اے این پی کے مقامی قائدین، دیگر پارٹیوں کے رہنما، کارکنوں اور شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

نماز جنازہ کے بعد ہارون بلور کو آبائی قبرستان سید حسن پیر میں والد بشیر بلور کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔

علاوہ ازاں یکہ توت دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے 9 کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کردی گئی، نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کا اُمیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار

نگراں وزیر اعظم، آرمی چیف و دیگر کی مذمت

دوسری جانب یکہ توت میں ہونے والے دھماکے میں ہارون بلور سمیت 20 افراد کی اموات پر نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصرالملک، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے اظہار افسوس کیا اور واقعہ کی مذمت کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں آرمی چیف کی جانب سے اے این پی کے رہنما ہارون بلور کی موت پر اظہار افسوس کیا گیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ پر حملہ قابل مذمت ہے، ہم غم زدہ خاندان اور دیگر افراد کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم ایسی قوتوں سے لڑ رہے ہیں جو پاکستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتی لیکن ہمارے ارادے غیر متزلزل ہیں اور ہم ان دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی وزیرستان: پی ٹی آئی امید وار کی انتخابی مہم کے دوران دھماکا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات کتنے ہی شدید ہوں لیکن کسی کی جان لینےوالےانسان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔

دہشت گردی کے اس واقعے پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن دہشت گردی کے ذریعے جمہوریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور صدر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی گئی۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ شفاف الیکشن کے خلاف سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ سیکیورٹی اداروں کی کمزوری ہے۔

مزید پڑھیں:بنوں:ایم ایم اے کے امیدوار کے قافلے میں دھماکا، 7 افراد زخمی

ادھر پشاور کے علاقے یکہ توت میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی۔

دھماکے کا مقدمہ درج

علاوہ ازیں ہارون بلور پر ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ ایس ایچ او یکہ توت کی مدعیت میں نامعلوم دہشتگردوں کے خلاف درج کرلیا گیا۔

اس کے علاوہ قتل کی تحقیقات کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) خیبرپختونخوا نے ڈی آئی جی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی، جو 5 دن میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جمع کرائے گی۔

دوسری جانب پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) کی مشترکہ ٹیموں کا شہر میں مختلف مقامات پر شرچ آپریشن بھی جاری ہے جبکہ داخلہ و خارجی راستوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

دہشت گردی کے خدشات کااظہار

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یکم جولائی کو اپنے ایک خط میں عام انتخابات اور اُمیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کے نام خط میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی علاقوں میں امیدواروں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی اطلاعات ہیں۔

خط کے متن کے مطابق نارووال اور ملتان میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نگراں صوبائی حکومت، انتظامیہ اور پولیس شفاف اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے اس خط کی کاپی دیگر 3 صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اورچیف سیکریٹریز کو بھی ارسال کی گئی تھیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Jul 11, 2018 01:06am
شدید مذمت ،خدا شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو صبر دے ،شہید بشیر بلور ایک بہادر انسان تھے ۔اج ان کے خاندان کےلئے اہک اور سانحہ ہیں