کراچی میں واقع عسکری پارک میں جھولا گرنے کے معاملے میں تفتیش کا آغاز کردیا گیا، جبکہ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ بولٹ ٹوٹنے اور گراریاں خراب ہونے کے باعث پیش آیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شرقی عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ واقع میں جاں بحق ہونے والی بچی کے والد کے بیان کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) گلشن کا کہنا تھا کہ حادثے کے حوالے سے وہاں پر موجود عینی شاہد کا بیان لینا شروع کردیا گیا ہے، جبکہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، جس میں قتل خطا کی دفعات شامل کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: کراچی: عسکری پارک میں جھولا گرنے سے ایک بچی جاں بحق

ادھر کمشنر کراچی کے ترجمان کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں عسکری امیوزمنٹ پارک میں جھولا گرنے کے واقع کے بارے میں تفصیل جاری کی گئی ہے۔

مذکورہ واقعے میں ایک لڑکی جاں بحق ہوئی جبکہ 15 افراد زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر افراد کو معمولی زخم آئے اور انہیں طبی امداد دینے اور لیباٹری ٹیسٹ کے بعد واپس گھر بھیج دیا گیا۔

علاوہ ازیں کفایت نامی شخص کی حالت نازک ہے جو کراچی کے جناح ہسپتال میں زیرِ علاج ہے جبکہ ایک زخمی سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہے۔

کمشنر کراچی کے ترجمان کے بیان میں مزید بتایا گیا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کی بھرپور دیکھ بھال کی جارہی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 16, 2018 05:37pm
اگرچہ جناح و سول اسپتال کا ٹراما سینٹر اچھے طبی مراکز ہیں مگر زخمیوں کو وہاں رکھنے کا مقصد سرکاری خرچ پر علاج کرانا ہے، ممکن ہے زخمیوں کے لواحقین ہی ان کو وہاں لے گئے ہوں حالانکہ عسکری پارک کی انتظامیہ کو زخمیوں کو مکمل علاج کی سہولت فراہم کرنا چاہیے اور ان کو قریب ہی واقع لیاقت نیشنل یا آغا خان اسپتال میں علاج کے لیے منتقل کرنا چاہیے تھا۔