اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف شریف خاندان کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں پر ریفرنس کے پراسیکیوشن قومی احتساب بیورو ( نیب ) کو نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شریف خاندان کی سزاؤں کو معطل کرنے اور نواز شریف کے خلاف 2 زیر سماعت ریفرنسز کو دوسرے جج کو منتقل کرنے سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ شریف خاندان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق فیصلے کو معطل کرنے اور نواز شریف کے خلاف 2 زیر سماعت ریفرنسز کو دوسرے جج کو منتقل کرنے سے متعلق اپیلیں دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: نواز، مریم اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت مقرر

اس حوالے سے آج ہونے والی سماعت کے دوران ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقلی کے حوالے سے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد جج محمد بشیر نے گلف اسٹیل ملز کی فروخت آمدنی کی بنیاد پر منی ٹریل کو مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں زیر سماعت دیگر ریفرنسز بھی اسی منی ٹریل پر مشتمل ہیں اور توقع یہ ہے کہ وہی جج اسی منی ٹریل کو مسترد کرسکتے ہیں۔

اس دوران خواجہ حارث نے بتایا کہ جج محمد بشیر نے عدالت کو بتایا کہ جج محمد بشیر نے دونوں ریفرنسز سے متعلق اسلام آبائی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ خط کا معاملہ انتظامی ہے، اسے معزز چیف جسٹس دیکھیں گے، ہم نے اس پر فیصلہ کرنا ہے جو درخواست ہمارے سامنے ہے۔

دوران سماعت نواز کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ احتساب عدالت کے جج نے ایون فیلڈ پراپرٹیز خریدنے کے وقت کی قیمت نہیں بتائی اور نہ ہی انہوں نے فیصلے میں اس بارے میں کوئی اندازہ بتایا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح انہوں نے فیصلے میں نواز شریف کے آمدنی کے معلوم ذرائع پر بھی کوئی روشنی نہیں ڈالی۔

عدالت میں خواجہ حارث نےموقف اپنایا کہ پراسیکیوشن نے نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس قائم کرنے سے متعلق کوئی ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا۔

اس موقع نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امجد پرویز نے کہا ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق کہا کہ عدالت نے فارنزک ماہر رابرٹ ریڈلے کے تجزیے کی بنیاد پر مریم نواز کے خلاف جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنانے کا فیصلہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے یہ رائے دی کہ یہ ٹرسٹ اصلی نہیں کیونکہ اس میں کیلیبری فونٹ کا استعمال کیا گیا جو بعد میں لانچ ہوا تھا جبکہ اصل میں ماہر خود 2005 میں اس فونٹ کو استعمال کرچکے تھے۔

کیپٹن (ر) صفدر سے متعلق امجد پرویز نے اعتراض کیا کہ 174 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جج کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کا ذکر ایک لائن میں کیا گیا اور انہیں ایک سال کی سزا دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

اس موقع پر عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے دوسرے جج کو منتقل کرنے سے متعلق اپیل پر سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی۔

دوران سماعت شریف خاندان کی سزاؤں کے خلاف اپیل پر دو رکنی بینچ نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر ڈویژن بینچ کو مطلع نہیں کیا۔

بعد ازاں عدالت نے ریفرنسز کے پراسیکیوشن نیب کو نوٹس جاری کردیے ساتھ ہی ایون فیلڈ ریفرنس کے تحقیقاتی افسر کو طلب کرتے ہوئے سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں