ماسکو: ورلڈ کپ فائنل میچ کے دوران میدان میں گھس کر احتجاج کرنے والے 4افراد کو 15دن جیل کی سزا سنا دی گئی ہے جبکہ یہ افراد اگلے 3سال کسی بھی کھیلوں کے مقابلے کے لیے اسٹیڈیم نہیں جا سکیں گے۔

ماسکو میں کروشیا اور فرانس کے درمیان کھیلے گئے ورلڈ کپ فائنل کے دوسرے ہاف میں اس وقت عجیب و غریب مناظر دیکھنے کو ملے جب 4 افراد میدان میں داخل ہو گئے۔

ان افراد کی مداخلت کی وجہ سے میچ 25 سے 30سیکنڈ تک روک دیا گیا جبکہ انہی میں سے ایک خاتون فرانس کے کھلاڑی کائلیان ایمباپے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔

تاہم ان کے مرد ساتھی کو کروشیا کے دفاعی کھلاڑی دیجا لوورین نے پکڑ لیا اور غصے کا اظہار کیا اور میچ کے بعد اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں طیش میں آگیا تھا لہٰذا میں نے اس شخص کو پکڑ لیا اور اگر میرا بس چلتا تو میں اسے اٹھا کر میدان سے باہر پھینک دیتا۔

پولیس کی طرح سفید اور کالے لباس میں ملبوس ان تمام افراد کو سیکیورٹی حکام فوری طور پر پکڑ کر میدان سے باہر لے گئے اور ان چاروں افراد کو پولیس اسٹیشن میں رات گزارنی پڑی۔

مزید پڑھیں: فٹ بال ورلڈ کپ 2018ء کے تاریخ ساز لمحات

ان چاروں افراد کا تعلق فرانس کے راک بینڈ اور مشہور احتجاجی گروپ 'پُسی رائٹ' سے ہے جو ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتے ہیں۔

ان چاروں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے کھیلوں کے ایونٹس کے لیے شائقین کے قوانین کو توڑا اور غیرقانونی طور پر پولیس کا یونیفارم پہنا۔

ان افراد کو پیر کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نے مذکورہ بالا الزامات کی روشنی میں ان افراد کو 15 دن جیل کی سزا سنانے کے ساتھ ساتھ 3سال تک کسی بھی کھیلوں کے مقابلوں کے دوران اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

واضح رہے کہ اس گروپ نے 2012 میں روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ ماسکو کیتھیڈرل میں پیوٹن مخالف گانے پر پرفارم کیا تھا جس پر انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں