اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات کے حوالے سے ادارے کے کردار اور فوجی افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے سے متعلق سینیٹرز کے تحفظات اور الزامات کو مسترد کردیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق الیکشن کمیشن ایک خود مختار آئینی ادارہ ہے، جو مکمل غیر جانبداری اور آزادی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ارکان سینیٹ کے تحفظات بے بنیاد اطلاعات پر مبنی ہیں، سپریم کورٹ ورکرز پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کے اختیارات کا تعین کرچکی ہے اور پہلی بار سیکیورٹی اہلکار ضابطہ اخلاق اور حلف کے تحت کام کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پولنگ اسٹیشنز پر تعینات فوجی اہلکار کسی بھی غیر قانونی کام کی اطلاع پہلے پریذائیڈنگ افسر کو دیں گے، پریذائیڈنگ افسر کی جانب سے کوئی اقدام نہ اٹھانے پر اہلکار اپنے انچارج افسر کو اطلاع دیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں دھاندلی کرنے کے 9 طریقے

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے انچارج افسر کے پاس مجسٹریٹ کے اختیارات ہوں گے اور فوجی افسر مجسٹریٹ کے اختیارات ضابطہ اخلاق کے تحت استعمال کرے گا۔‘

ترجمان نے واضح کیا کہ اعلیٰ آئینی ادارے پر الزامات لگا کر اس کے اختیارات میں مداخلت کی کوشش کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمٰن نے انتخابات کے دوران فوجی اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اختیارات کی تقسیم سے مسائل پیدا ہوں گے۔

مزید پڑھیں: دھاندلی پر ایسا ردعمل ہوگا کہ کوئی 'فورس' روک نہیں سکے گی، مشاہد حسین

سینیٹ میں الیکشن اور ملکی صورتحال پر جاری تبصرہ کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کی جانب سے انتخاب سے قبل دھاندلی پر ’مجرمانہ خاموشی‘ اختیار کی جارہی ہے۔

انہوں نے انتخابات میں فوج کے کردار پر بھی سوال اٹھایا کہ فوجی اہلکاروں کو پولنگ بوتھ کے اندر تعینات کرنے کا کیا جواز ہے، ای سی پی بتائے کہ انہوں نے فوجیوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر آخر کیوں تعینات کیا؟

تبصرے (0) بند ہیں