کتنی حیرت کی بات ہے کہ گزشتہ پانچ پارلیمانی برسوں کے دوران قومی اسمبلی میں ایسے صرف 2 بل منظور ہوئے جن کا براہِ راست تعلق خواتین سے تھا۔

کیا پاکستان میں خواتین کے تمام مسائل حل ہوچکے ہیں، کیا ہم نے ان کی حالتِ زار کو ماضی میں بدل دیا ہے؟

اب کہنے والے کہیں گے کہ جی عورتیں پارلیمنٹ میں بیٹھی ہیں، اب تو ملکی تاریخ پہلی خاتون اسپیکر قومی اسمبلی، خاتون وزیرِ خزانہ، وزیرِ خارجہ بھی دیکھ چکی ہے اور اب کیا کیا جائے؟

افسوس کے ساتھ مسلم دنیا کو پہلی خاتون وزیر اعظم دینے والے اس ملک میں عورتوں کو لاحق مسائل یا ان کے حوالے سے قانون سازی پر یہ دلیل کیسے قائم ہوگئی؟ پہلی مسلمان اور پاکستانی خاتون، بے نظیر بھٹو اس وقت تک وزارتِ عظمیٰ کے عہدے تک نہیں پہنچی تھیں جب تک کہ خود مردوں نے انہیں منتخب نہیں کرلیا تھا۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عورتوں کے مسائل دراصل پورے معاشرے کے مسائل ہوتے ہیں، اس پر آواز اٹھانا ہر رکن اسمبلی پر فرض ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔

مکمل بلاگ یہاں پڑھیے۔

تبصرے (0) بند ہیں