پی ٹی آئی کی مرکز اور پنجاب میں ’پوزیشن مستحکم‘

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2018
عمران خان پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے نو منتخب اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کے ساتھ موجود ہیں — فوٹو: فہد چوہدری
عمران خان پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے نو منتخب اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کے ساتھ موجود ہیں — فوٹو: فہد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ انتخابات کے بعد مرکز اور پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے ان کی پوزیشن مستحکم ہوگئی ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مزید آزاد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ آزاد اُمیدواروں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی ہے اور اس ملاقات کے دوران پارٹی کے سینئر مرکزی رہنما جہانگیر ترین بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ’عالمی برادری نے پاکستان کے حالیہ انتخابات کو بہتر قرار دیا ہے‘

پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ بھکر سے نو منتخب رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل، بھکر ہی سے اراکین پنجاب اسمبلی سید اکبر نوانی اور امیر محمد خان، بہاولنگر سے رکن قومی اسمبلی غفار وٹو اور رکن صوبائی اسمبلی فدا وٹو اور مظفر گڑھ سے رکن صوبائی اسمبلی عبدالئی دستی نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

نو منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کررہی ہے— فوٹو: فہد چوہدری
نو منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کررہی ہے— فوٹو: فہد چوہدری

بیان میں مزید کہا گیا کہ آزاد اُمیدواروں نے تحریک انصاف کی قیادت اور منشور پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا جبکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا خیر مقدم کیا۔

اس سے قبل آزاد اُمیدواروں نے پی ٹی آئی کے سینئر مرکزی رہنما جہانگیر ترین سے تفصیلی ملاقات کی تھی۔

بعد ازاں تحریک انصاف نے ایک علیحدہ جاری بیان میں میڈیا سے اپیل کی کہ وزرائے اعلیٰ اور صوبائی و وفاقی کابینہ کے اراکین کی نامزدگیوں سے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘پی ٹی آئی نے پاکستان کی موروثی سیاست میں دڑاڑیں ڈال دیں‘

بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی فیصلے کی صورت میں مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ باضابطہ طور پر میڈیا کو آگاہ کرے گا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ افتخار درانی کا کہنا تھا کہ قیاس آرائیوں اور فرضی نامزدگیوں سے ابہام اور افواہیں فروغ پارہی ہیں، غیر مصدقہ اطلاعات کی نشرو اشاعت غیرموزوں اور نامناسب ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں