کراچی سے تین بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں نے انتخابات میں حصہ لیا، جس کی بنیاد پر یہ بات ہر زبان زد عام تھی کہ اگلا وزیراعظم کراچی سے ہی ہوگا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے 243 سے انتخابات میں حصہ لیا اور 91 ہزار 3 سو58 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے، ان کے مد مقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے امیدوار رضا علی عابدی تھے جنہوں نے 24 ہزار 82 ووٹ حاصل کیے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کراچی کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگلا وزیراعظم کراچی سے ہوگا، تاہم یہ وعدہ وفا نہ ہوسکا۔

کراچی میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں شہر کے مختلف علاقوں میں جابجا ’وزیراعظم کراچی سے‘ کے بینرز لگے نظر آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے کراچی کیلئے 10 نکاتی منشور پیش کردیا

عمران خان نے 12 مئی 2018 کو کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شہر قائد کو درپیش مسائل کے حل کے لیے 10 نکات بھی پیش کیے تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی، کراچی کے جس حلقہ سے فتح یاب ہوئے اس میں بہادرآباد، گلستان جوہر اور گلشن اقبال سمیت دیگر علاقے شامل ہیں، ماضی میں ان علاقوں میں متحدہ قومی موومنٹ کا مضبوط ووٹ بینک رہا ہے۔

25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کی آمد کے ساتھ ہی شہر قائد کے عوام نے یہ امید بھی باندھ لی تھی کہ عمران خان کراچی کی نشست کو برقرار رکھیں گے اور اُن کا وزیراعظم، اُن کے ہی شہر سے ہوگا۔

این اے -243 سے تعلق رکھنے والے محمد فیضان نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ اگلا وزیراعظم کراچی سے ہوگا تو انہیں خوشی ہوئی تھی کہ ملکی سیاست میں شہر قائد کے مسائل کو فوکس کیا جائے گا۔

ایک اور مقامی سید حسنین رضا نے کہا کہ پاکستان کا معاشی مرکز ہونے کے باوجود کراچی کے شہریوں کی اکثریت پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، بجلی کئی کئی گھنٹے غائب رہتی ہے جبکہ نکاسی آب اور کچرے کی صورتحال تو سب کے سامنے ہے۔

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست نہ چھوڑتے تو یہ ہمارے لیے خوش آئند بات ہوتی، کیونکہ پھر اُن کی جانب سے کراچی کے مسائل حل کرنے میں زیادہ سنجیدگی نظر آنے کی امید تھی۔

ذوالفقار بھٹو نے لیاری کی نشست چھوڑ دی تھی
ذوالفقار بھٹو نے لیاری کی نشست چھوڑ دی تھی

عمران خان نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے- 35 بنوں، این اے-53 اسلام آباد، این اے-95 میانوالی، این اے -131 لاہور اور این اے -243 کراچی سے انتخاب لڑا تھا اور تمام میں کامیابی حاصل کی۔

یوں وہ ملکی تاریخ کے پہلے سیاست دان ہیں جنہوں نے تمام حلقوں سے کامیابی حاصل کی۔

تاہم 31 جولائی کو چیئرمین تحریک انصاف نے میانوالی کی نششت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے باقی 4 نشستیں چھوڑنے کا اعلان کیا۔

اور اس اعلان کے ساتھ ہی ملکی تاریخ میں پہلی بار کراچی سے جمہوری عمل کے ذریعے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کی اُمیدوں پر اوس پڑگئی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو ساتھیوں سمیت نشستیں چھوڑنا پڑیں گی

بینظیربھٹو نے لاڑکانہ کی نشست برقرار رکھی
بینظیربھٹو نے لاڑکانہ کی نشست برقرار رکھی

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 میں کراچی کے علاقے لیاری سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور وہ کامیاب بھی ہوئے تھے، تاہم انہوں نے لیاری کی نشست چھوڑ کر لاڑکانہ کی سیٹ برقرار رکھی اور وہیں سے وزیراعظم پاکستان بنے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید بے نظیر بھٹو بھی 1988 اور 1993 میں لیاری سے قومی اسمبلی کی نشست جیت چکی ہیں لیکن انہوں نے بھی کراچی کی نشت کو چھوڑ کر لاڑکانہ سے وزیراعظم بننے کو ترجیح دی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Aug 01, 2018 01:57am
کوئی فرق نہیں پڑتا اگر عمران سیٹوں کے معاملے میں سیاسی فیصلہ کرتا ہے۔ بہرحال کراچی نے عمران خان پر بھروسہ کیا ہے، اب عمران پر بھی فرض ہے کہ وہ اس شہر کا خیال کرے، اور پورے پاکستان کا خیال کرے۔