اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے انتخابی نتائج پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ انتخابات کے نتائج سرکاری فارم کے بجائے انتخابی امیدوار یا اس کے ایجنٹ کو ایک کاغذ کے ٹکڑے پر تھما دیے گئے۔

بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نے طنزیہ کہا کہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ایسے انتخابات کے انعقاد پر ایوارڈ دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کا ڈیم کی تعمیر کیلئے 12 کروڑ روپے دینے کا اعلان

نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کنٹرول جمہوریت دی گئی، ایسا کیوں ہوتا ہے؟‘

اخترمینگل کا کہنا تھا کہ ہر 2 یا 5 سال بعد ملک کو نئے حالات کا سامنا ہوتا ہے لیکن صوبے کو درپیش مشکلات کا تعلق سیاسی اور اقتصادی ہے جسے آپریشن سے حل کرنا ناممکن ہے۔

ان کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو دخل اندازی سے باز رکھا جائے کیونکہ اسی صورت میں بلوچستان میں تبدیلی آسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر پورٹ کے نام پر پوری قوم کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے جبکہ صوبے کے اصل مسائل لاپتہ افراد کی بازیابی، اختیارات کی منصفانہ تقسیم، سی پیک اور گوادر پورٹ سے متعلق خدشات کو دور کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: میگا پروجیکٹس کے ٹھیکوں سے متعلق ریکارڈ طلب

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’ناصرف اسٹیبلشمنٹ بلکہ سیاسی طاقتیں بلوچستان میں ابتر حالات کی ذمہ دار ہیں۔

اخترمینگل نے انتخابات 2018 کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1970 کے انتخابات صاف و شفاف تھے لیکن تسلیم نہیں کیے گئے۔

بی این پی کے چیف نے واضح کیا کہ بلوچستان کے لوگوں کے مسائل پر کسی کی توجہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کے لیے 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے لیکن مقامی رہائشی پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔

بلوچستان میں صورتحال ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں یکسر مختلف ہیں، جو لوگ اسلام آباد میں اقتدار کی نشست پر بیٹھے ہیں، انہیں ملک کے ہر حصے کے بارے میں آگاہی ہے لیکن وہ بلوچستان کے بارے میں لاعلم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیکٹا، ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کےخلاف مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ افسوس ناک امر ہے کہ دیگر صوبوں سے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے بلوچستان کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا انہوں نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عام لوگوں میں موجود تفریق کو ختم کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کریں۔

اخترمینگل نے واضح کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے حقوق کی بات کی لیکن آج تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔


یہ خبر 4 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں