گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر میں 3 اگست کی رات کو جلائے گئے 14 اسکولوں کی مرمت کا کام جاری ہے جبکہ ضلعی ہیڈ کوارٹر چلاس میں ایک متاثرہ اسکول کی مرمت کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

اس حوالے سے حکومتی ترجمان فیض اللہ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ آج سے اسکولوں کے ہیڈ ماسٹر اور محکمہ تعلیم ڈائریکٹریٹ کے تمام افسران نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین کی اعلیٰ تعلیم میں رغبت بڑھانے کےلئے صوبائی حکومت نے فیسوں میں 50 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا باضابطہ اعلان وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

واضح رہے کہ بحال کیے جانے والے اسکول کا افتتاح 8 اگست کو وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کریں گے جبکہ اس موقع پر فورس کمانڈر ناردرن ایریاز ثاقب محمود، کمشنرز، صوبائی حکومت کے عہدیداران اور مقامی عمائدین بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

صوبائی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر متاثرہ اسکولوں کی مرمت کا کام بھی تیزی سے جاری ہےاور موسم گرما کی تعطیلات کے اختتام پر یکم ستمبر سے اسکولوں میں باقاعدہ تدریسی عمل کا آغاز ہوجائے گا۔

جے آئی ٹی تشکیل

گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں اسکول ںذر آتش کے واقع پر صوبائی حکومت نے تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی۔

اس ضمن میں ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کا کہنا تھاکہ مذکورہ جے آئی ٹی دیامر رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کی سربراہی میں بنائی گئی ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ داریل و تانگیر میں پولیس ٹارگٹٹد آپریشن کر رہی ہے، انہوں نے تفتیشی معاملات میں تعاون کرنے پر عوام اور علماء کا شکریہ بھی ادا کیا۔

واضح رہے کہ 3اور 4 اگست کی درمیانی شب گلگت بلتستان میں نامعلوم شرپسندوں نے رات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم 12 اسکولوں کو نذر آتش کردیا تھا، بعدِ ازاں مزید 2 اسکولوں کو جلانے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

مزید پڑھیں: اسکول نذر آتش کرنے کا معاملہ، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 4 اگست کو دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے 14 اسکولوں کو نذر آتش کرنے والا مشتبہ دہشت گرد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک اور اہلکار جاں بحق ہوا۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان حکومت نے انتظامیہ کو نذرآتش ہونے والے اسکولوں کو 15 روز میں تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا اور یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں