یمن کے شمالی علاقے میں بس پر سعودی اتحادی فوج کے فضائی حملے میں بچوں سمیت 50 افراد جاں بحق اور 77 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو یمن کے شمالی علاقے میں واقع مارکیٹ میں مسافر بس پر کیے گئے سعودی فضائی حملے میں بچوں سمیت 50 افراد جاں بحق اور 77 افراد زخمی ہوگئے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا ہدف حوثی باغی تھے, جنہوں نے گزشتہ روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں ایک میزائل حملہ کیا تھا جس میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

یمن کے ال مسیرہ ٹی وی نے اسپتال میں موجود زخمی بچوں اور اُن کے خون آلود اسکول بیگز کی ہولناک تصاویر جاری کی تھیں۔

یمنی رہنماؤں کے مطابق مذکورہ حملہ یمن کے صوبے سدا کی داہیان مارکیٹ میں حوثی باغیوں کے زیر اثر علاقے میں کیا گیا۔ یمن کا یہ صوبہ سعودی عرب کی سرحد سے قریب ہے۔

یمنی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جس بس پر حملہ کیا گیا اس میں عام شہری سوار تھے جن میں زیادہ تعداد اسکول کے بچوں کی تھی ۔

مزید پڑھیں : سعودی عرب: یمن جنگ میں شامل سعودی فوجیوں کیلئے عام معافی کا اعلان

واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والو ں کے صحیح اعداد وشمار تاحال معلوم نہیں ہوسکے اور نہ ہی ایسی کوئی معلومات ہیں کہ بس میں کتنے افراد سوار تھے اور کتنے راہ گیر اس حملے کا نشانہ بنے ہیں، اس کے علاوہ اس علاقے میں کوئی اور حملہ ہوا ہے یا نہیں ابھی تک یہ بات بھی واضح نہیں ہوسکی۔

سعودی اتحادی فورسز کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ ’ سدا کے علاقے میں ان حوثی باغیوں پر حملہ کیا گیا جنہوں نے سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں میزائل حملے میں ایک شخص کو قتل جبکہ 11 کو زخمی کردیا تھا۔ ‘

ان کے مطابق سعودی عرب کے جنوب مغربی شہر جزان میں میزائل داغا گیا تھا جسے فوری طور پر ناکام بنایا گیا لیکن میزائل کے ٹکڑوں سے اموات واقع ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں : یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

خیال رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ یمن کی سرکاری فوج مارچ 2015 سے حوثی باغیوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے، جس میں اب تک 10 ہزار کے قریب یمنی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

حوثی باغی یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت شمالی علاقے پر قابض ہیں۔

انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی نے ٹوئیٹ کیا کہ ’ آئی سی آرسی کے یسپتالوں میں بس حملے میں ہلاک ہونے والے کی درجنوں لاشیں اور زخمیوں کی بڑی تعداد شامل ہے ۔‘

یمن میں تعینات آئی سی آر سی ہیڈ جونز بریور نے ٹویٹ کیا کہ ’ حملے میں درجنوں مارے گئے،اس سے زیادہ زخمی ہوئے جن میں سے اکثر کی عمر 10 سال سے کم ہے ۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’زخمیوں کی زیادہ تعداد کے باعث مزید امداد بھیج رہے ہیں۔‘

دوسری جانب ال مسیرہ ٹی وی نے یکسر مختلف اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق حملے میں 39 افراد ہلاک اور 51 زخمی ہوگئے جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔

جمعرات کو ہی یمن کے دارالحکومت صنعا میں بھی زور دار فضائی حملوں کی آواز سنی گئی لیکن ان فضائی حملوں میں کسی ہلاکت کی تفصیل معلوم نہیں ہوسکی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان کی جانب سے یمن میں تعینات تمام سعودی فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا جس سے ان فوجیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی یا انضباطی کارروائی کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عرب امارات اور یمنی حکومت کی مدد کے لیے قائم کیے گئے فوجی اتحاد میں شامل دیگر ممالک کی افواج پر الزام عائد کیا تھاکہ وہ جنوبی یمن میں قائم خفیہ جیلوں میں قید افراد پر بہیمانہ تشدد میں ملوث ہیں اور ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ ان واقعات کی جنگی جرائم کے مقدمات کی طرح تحقیقات ہونی چاہیے۔

ایمنسٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ اتحادی افواج یمن میں بڑی تعداد میں لوگوں کی جبری گمشدگیوں میں بھی ملوث ہیں جنہیں قید کرلیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور دیگر اتحادیوں نے یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری تنازع میں مارچ 2015 میں مداخلت شروع کی تھی تاکہ حوثی باغیوں کو شکست دے کر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بحال کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں