کراچی پولیس نے گلشن معمار میں قائم فارم ہاؤس سے بے ہوشی کے حالت میں ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کو بازیاب کرکے 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر منیر شیخ نے بتایا کہ شہر قائد کے علاقے گلشن معمار میں افغان کیمپ کے قریب فارم ہاؤس سے بے ہوشی کی حالت میں لڑکی کو بازیاب کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ نرما نامی لڑکی لانڈھی کی رہائشی ہے اور وہ گھر والوں سے ناراض ہو کر دوستوں کے ساتھ فارم ہاؤس گئی تھی، جہاں رات کو وہاں موجود فیضان نامی نوجوان نے اسے کولڈ ڈرنگ میں نشہ آور اشیاء ملا کر پلائیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 17 سالہ لڑکی ریپ کے بعد قتل

ایس ایس پی ملیر کے مطابق نرما پر غنودگی طاری ہوئی تو ملزم فیضان نے اس کا ریپ کرنے کی کوشش کی تاہم لڑکی کی مزاحمت پر ملزم نے خاموش کرانے کے لیے اس کا گلا گھونٹ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکی سے زیادتی اور گلا گھونٹے پر فیضان اور دیگر دوستوں میں تلخ کلامی بھی ہوئی اور ملزم فیضان لڑکی نرما کو مردہ سمجھ کر موقع سے فرار ہوگیا۔

منیر شیخ کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے نرما کو نیم مردہ حالت میں ہسپتال منتقل کیا جبکہ ساتھ ہی فارم ہاؤس پر موجود فیضان کے 3 دوستوں کو حراست میں لے لیا۔

ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ موقع سے فرار ہونے والے ملزم فیضان کی تلاش میں پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

دوسری جانب بازیاب کی گئی لڑکی کو میڈیکل چیک اپ کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس سے ریپ کی تصدیق ہوگئی۔

ایم ایل او عباسی شہید ہسپتال ڈاکٹر سامیعہ نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں لڑکی سے ریپ ثابت ہوگیا، لڑکی کو ریپ سے قبل نشہ آور گولیاں بھی دی گئیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے 2 افراد کو 20 سال قید کی سزا

انہوں نے بتایا کہ کیمائی معائنے کیلئے لڑکی کے خون کے نمونے بھیج دیے گئے ہیں، جس کی رپورٹ کے بعد معلوم ہوگا کہ لڑکی کو کونسی گولیاں دی گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کا کہنا تھا کہ اسے مشروب پلایا گیا، جس کے بعد اس پر بے ہوشی طاری ہوئی اور بے ہوش ہونے کے بعد اس کے ساتھ کیا ہوا اسے یاد نہیں۔

بعد ازاں اس واقعے پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس امجد جاوید سلیمی نے فارم ہاؤس میں لڑکی سے ریپ کے حوالے سے میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں