لندن: برطانیہ میں نقاب اوڑھنے والی مسلم خاتون کے ساتھ تعصب برتنے پر بس ڈرائیور کو انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کا سامنا ہے۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ڈرائیور نے 20 سالہ مسلم خاتون کو نقاب پہنے کے باعث ’دہشت گرد‘ قرار دینے اور نقاب اتارنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کا اطلاق ہونے پر احتجاج

مذکورہ واقعہ برطانیہ کے شہر بریسٹول میں پیش آیا جہاں مسلم خاتون اپنے 2 ماہ کے بچے کے ساتھ بس میں سوار ہوئیں تو ڈرائیور نے نقاب اتارنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’یہ دنیا بہت خطرناک ہے'۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور خاتون سے پوچھتا ہے کہ وہ موبائل فون سے فلم کیوں بنا رہی ہے، جس پر مسلم خاتون جواب دیتی ہیں کہ تاکہ تمہاری شکایت کر سکوں‘۔

اس دوران ایک خاتون مسافر ڈرائیور کو کہتی ہیں کہ ’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ تمہیں اس کے لباس سے کیا مسئلہ ہے، وہ اس کی پسند ہے جو چاہیے لباس زیب تن کرے‘۔

مزید پڑھیں: ڈنمارک: عوامی مقامات پر چہرے کے مکمل پردے پر پابندی عائد

جس پر ڈرائیور جواب دیتا ہے کہ ’مجھے فکر ہے کیونکہ یہ دنیا بہت خطرناک ہے، میں کسی کا چہرہ نہیں دیکھوں، یہ ٹھیک نہیں‘۔

مسلم خاتون نے بتایا کہ ’ بس کا ڈرائیور مسلسل میری توہین کرتا رہا اور مجھے دہشت گرد قرار دیتا رہا، اس کا موقف تھا کہ سب میرا چہرہ دیکھیں، وہ بار بار اس بات پر زور دے رہا تھا کہ میں بم سے بس کو اڑا دوں گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’واقعے سے وہ بہت زیادہ خوفزدہ اور افسردہ‘ ہیں۔

دوسری جانب بس سروس انتظامیہ نے اپنے ڈرائیور کے متعصبانہ رویے پر معافی مانگتے ہوئے حکام کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

بس سروس کے مطابق انہیں اپنے ڈرائیور کے انفرادی رویے سے مایوسی ہوئی اور کمپنی بلاتفریق رنگ، نسل اور مذہب سروس فراہمی پر یقین رکھتی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں