نئی دہلی: بھارت کےسابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی طویل علالت کے بعد 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق بھارتی وزیر اعظم گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور 11 جون سے دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں زیرِ علاج تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں واجپائی کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی،ان کی عیادت کے لیے وزیراعظم نریندر مودی دو مرتبہ ہسپتال آئے تھے۔

بھارتی حکومت نے سابق وزیراعظم کے انتقال پر 7 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ڈاکٹرز کی جانب سے اٹل واجپائی کی زندگی کے لیے 36 گھنٹے اہم ترین قرار دیے گئے تھے جس کے بعد انہیں لائف سپورٹ پر منتقل کردیا گیا تھا، تاہم وہ آج (16 اگست کی) شام 5 بجے جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اٹل بہاری واجپائی کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت کو ہمارے عزیز اٹل جی کی وفات پر دکھ ہے ، ان کے جانے سے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’وہ دہائیوں تک قوم کے لیے زندہ رہے اور اس کی خدمت کی۔بی جے پی کارکنان انکے لاکھوں چاہنے والے اس غم کی گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘

بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے ان کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے انہیں ایک ’ سچا ہندوستانی‘ قرار دیا۔

انہوں نے لکھاکہ ’ان کی رہنمائی، دور اندیشی، سیاسی بصیرت اپنی مثال آپ تھی، وہ ہر خاص و عام میں یاد کیے جائیں گے۔‘

بھارت کے نائب وزیراعظم نے ٹوئیٹ کیا کہ ’اٹل بہاری واجپائی بھارتی سیاست کا درخشاں ستارہ تھے۔ ان کے جانے سے بھارت ایک انمول رتن (ہیرے) سے محروم ہوگیا ہے۔‘

بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی جانب سے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے انتقال پر ٹوئیٹ کیا گیا کہ ’ اٹل بہاری واجپائی ایک عظیم رہنما تھے ، جن سے کئی افراد کو محبت تھی اور سب کے دل میں ان کا احترام تھا۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ہمیں ان کی موت پر دکھ ہے اور ان کے خاندان کا دکھ سمجھتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 5 دہائیوں تک سیاست سے وابستہ رہے، انہوں نے حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جی پی) کی سربراہی کرتے ہوئے وزیر اعظم بننے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔

واجپائی پہلی مرتبہ 1996 میں ہندوستانی وزیر اعظم منتخب ہوئے.

مزید پڑھیں : ہندوستان: واجپائی کو اعلی ترین شہری اعزاز دینے کا اعلان

وہ پہلے بھارتی وزیراعظم تھے جو کانگریس جماعت سے تعلق نہ رکھنے کے باوجود 1999 سے 2004 تک ہانچ سال حکومت کرنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے مشہور بنارس ہندو یونیورسٹی بھی قائم کی، اٹل بہاری واجپائی کو 2014 میں ’بھارت رتنا‘ اعزازبھی دیا گیا تھا جو ہندوستان میں صرف 43 لوگوں کو دیا گیا ہے۔

سابق بھارتی وزیراعظم نے 1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ان کے اس دورے میں پاکستان اور بھارت کے مابین خطے میں امن و استحکام کے لیے ’معاہدہ لاہور‘ بھی طے ہوا تھا۔ وہ 2004 میں آخری بار پاکستان کے دورے پر آئے تھے۔

پاکستان کا اظہار افسوس

ترجمان دفتر خارجہ نے واجپائی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ واجپائی نے پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں مثبت تبدیلی کے لیے کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پاکستانی عوام واجپائی کے خاندان اور عوام سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی نے سارک اور علاقائی تعاون کے فروغ کی ہمیشہ حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ واجپائی ایک جانے پہچانے لیڈر تھے، ان کے انتقال کی خبر افسوسناک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں