نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے حلف اٹھا لیا

اپ ڈیٹ 20 اگست 2018
قائم مقام گورنر چودھری پرویز الٰہی عثمان بزدار سے وزیر اعلیٰ کا حلف لے رہے ہیں — فوٹو: اے پی پی
قائم مقام گورنر چودھری پرویز الٰہی عثمان بزدار سے وزیر اعلیٰ کا حلف لے رہے ہیں — فوٹو: اے پی پی

پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

پنجاب کے گورنر ہاؤس میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں قائم مقام گورنر پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لیا۔

عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ سادگی اپناتے ہوئے اپنے قائد عمران خان کے نقش قدم پر چلیں گے۔

وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار تقریب کے بعد ذاتی گاڑی میں گورنر ہاؤس سے وزیراعلیٰ آفس پہنچے جہاں پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔

عثمان بزدار کون ہیں؟

عثمان بزدار پی پی 286 ڈی جی خان سے 26 ہزار 897 ووٹ لے کر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے سردار عثمان بزدار پرویز مشرف کے دور حکومت میں ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقے کے تحصیل ناظم بھی رہ چکے ہیں۔

وہ بزدار قبیلے کے سردار فتح محمد خان بزدار کے بیٹے ہیں جو خود 1985، 2002 اور 2008 میں رکن صوبائی اسمبلی اور ایک اسکول ٹیچر رہ چکے ہیں۔

ان کا قبیلہ پہاڑی علاقہ سلیمان کے تمان بزدار میں قیام پذیر ہے جو چرواہے کا کام کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے سردار عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کردیا

عثمان خان بزدار نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز پرویز مشرف کے دور حکومت میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر کیا تھا۔

وہ 2002 سے 2008 تک پاکستان مسلم لیگ (ق) کی طرف سے تحصیل ناظم رہے تھے۔

بعد ازاں انہوں نے مسلم لیگ (ق) سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انہوں نے 2013 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا تھا تاہم انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے خواجہ نظام المحمود سے شکست کھائی تھی۔

2018 کے عام انتخابات سے قبل انہوں نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ میں شمولیت اختیار کی تھی بعد ازاں وہ تحریک انصاف میں آگئے تھے۔ ان کے پاس قانون میں بیچلرز اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری ہے۔

کرپشن و قتل کے الزامات

عمران خان کی جانب سے عثمان بزدار کی وزیر اعلیٰ کی نامزدگی کے بعد مقامی میڈیا کی رپورٹس میں عثمان بزدار کے مبینہ طور پر کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

میڈیا کے ایک حصے نے رپورٹ کیا کہ پولیس کے مطابق عثمان بزدار، ان کے والد اور دیگر ملزمان کے خلاف 1998 میں ڈیرہ غازی خان میں پولنگ کے دوران فائرنگ سے 6 افراد کے قتل کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن و قتل کے الزامات: عمران خان، عثمان بزدار کی نامزدگی پر قائم

پولیس کا کہنا ہے کہ نامزد وزیر اعلیٰ سمیت دیگر ملزمان کو عدالت نے مجرم ٹھہرایا تھا، لیکن عثمان بزدار اور ان کے والد نے 75 لاکھ روپے دیت ادا کرکے فریقین سے صلح کرلی تھی اور بری ہوگئے تھے۔

ان میڈیا رپورٹس کے بعد وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے سردار عثمان بُزدار کی نامزدگی کا دفاع کیا۔

عمران خان نے ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'میں واضح کر دوں کہ میں پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد امیدوار عثمان بزدار کے ساتھ کھڑا ہوں۔'

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام ضروری چھان پھٹک مکمل کرلی ہے اور عثمان بزدار کو ایک دیانتدار شخص پایا ہے، وہ ایک باوقار آدمی ہیں جو نئے پاکستان کے حوالے سے ان کے نظریے اور ویژن کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں