پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہوگئے۔

جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے مسلسل چوتھی مرتبہ طلب کیے جانے پر سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ زونل آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے، اس موقع پر پولیس اور ایف آئی اے ٹیم نے عمارت کو حصار میں لیا ہوا تھا۔

زونل آفس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی پیشی کے موقع پر ان کے ہمراہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، قمر زمان کائرہ، روبینہ قائم خانی اور شیری رحمٰن بھی موجود تھیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت منظور

ایف آئی اے میں پیشی کے موقع پر تحقیقاتی ٹیم نے سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ سے جعلی اکاؤنٹس اور رقم کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے سوالات کیے۔

بعد ازاں سابق صدر نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے یہ کیس سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ جو چاہے سوالات اٹھائے لیکن اصل بات یہ ہے کہ 'حقائق کیا ہیں'۔

اس موقع پر ایک صحافی کی جانب سے آصف علی زرداری سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو دباؤ میں لانے کے لیے اس طرح کے کیسز بنائے گئے ہیں؟ تو سابق صدر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات کس نے کہی ہے؟

چیف جسٹس کیس کا نوٹس لیں، قمر الزمان کائرہ

سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کی ایف آئی اے میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی )کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ پیشی کے موقع پر آصف علی زرداری سے کوئی سوالات نہیں کیے گئے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے واضح کیا کہ پیشی کے حوالے سے جیسی رپورٹنگ ہوئی ویسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

قمر الزمان کاہرہ کا کہنا تھا کہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور اس کیس میں ملزم نہیں بلکہ گواہوں کی فہرست میں ہیں۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے معاملے کا ںوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کو بھی اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ سابق صدر کو سوالنامہ دیا گیا یا نہیں اور ساتھ ہی پیمرا کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے وضاحت کی کہ آج جس کیس میں آصف زرداری پیش ہوئے وہ 2014 اور 2015 کے کیس ہیں، ان کی پارٹی تلخی نہیں بڑھانا چاہتی۔

سوالات پوچھنے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، پیپلز پارٹی

دوسری جانب پیپلزپارٹی نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی پیشی پر ایف آئی اے کی جانب سے سوالات پوچھنے کی تردید کردی۔

اس حوالے سے پی پی پی نے چیئرمین پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں سے سوالات پوچھے جانے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو کوئی سوالنامہ نہیں دیا گیا نہ ہی ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو کوئی سوال دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بے بنیاد خبروں سے عوام میں غلط تاثر گیا ہے جبکہ کسی کیس کی تحقیقات سے متعلق خبر نشر کرنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیمرا اس بے بنیاد خبروں کا نوٹس لے کر متعلقہ چینلز کے خلاف کارروائی کرے۔

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو معروف بینکر حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آئے تھے جن کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کے ’ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری' جاری

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں، جس کے بعد دونوں رہنماؤں کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا۔

بعد ازاں کراچی کی بینکنگ کورٹس نے ایف آئی اے سے عدم تعاون پر سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

اس کے بعد آصف زرداری اسلام آباد ہائیکورٹ چلے گئے تھے، جہاں عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں