بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع جند میں پولیس نے کالج کی طالبہ کی ریپ کے بعد مبینہ طور پر خود کشی کے الزام میں ایک خاتون سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ تھرڈ ایئر کی کالج کی طالبہ نے مبینہ طور پر خود کشی سے قبل لکھے گئے خط میں ان ملزمان پر ریپ اور بلیک میل کرنے کا الزام لگایا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات، لڑکیاں دفاع کیلئے اقدامات پر مجبور

سفیدون کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سمرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے لڑکی کے والد کے بیان کے بعد شکایت درج کی اور تین ملزمان کو گرفتار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی نے خط میں الزام لگایا کہ نشے میں دھت 2 آدمیوں نے ان کا مسلسل ریپ کیا اور وہ مہینوں سے انہیں بلیک میل کر رہے تھے جبکہ دونوں آدمیوں کو اکسانے میں اس کی ایک خاتون دوست بھی شامل تھی۔

دوسری جانب ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ روی اور بلرام نے پونم کے ذریعے لڑکی سے دوستی کی اور مارچ کے مہینے میں نشے کی حالت میں ہوٹل میں اس کا ریپ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے لڑکی کی تصاویر بھی کھینچی اور کئی ماہ تک مسلسل اس کا ریپ کرتے رہے جبکہ اسے دھمکی بھی دی کہ وہ اس کی تصاویر انٹرنیٹ پر ڈال دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: والد سمیت 4 افراد کا لڑکی کے ساتھ ’ریپ‘

پولیس افسر نے بتایا کہ لڑکی نے کچھ زہریلی چیز کھا کر خود کشی کی، تاہم ابتدائی طور پر علاج کے بعد لڑکی نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں اپنے والد کو بتایا اور خودکشی کے بارے میں لکھے گئے خط کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں متاثرہ لڑکی کی طبیعت ناساز ہوئی اور اسے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج چل بسی۔

یاد رہے کہ بھارت میں ریپ کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور آئے روز کسی نہ کسی ریاست میں کوئی ریپ کا کیس سامنے آجاتا جبکہ حکومت کی جانب سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں