ایران کی پارلیمنٹ نے ملک میں جاری معاشی بحران سے متعلق صدر روحانی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے جوابات کو مسترد کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی ملک میں جاری معاشی بحران اور اس کے سدباب کے لیے پارلیمنٹ میں طلب کیے جانے پر منگل 28 اگست کو پیش ہوئے تاہم پارلیمان نے صدر کے جوابات کو مسترد کردیا۔

ایران کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ صدر حسن روحانی کو اپنے دورِ اقتدار کے پانچ سالوں میں پارلیمنٹ نے طلب کیا اور وزرا نے بے روزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ایرانی ریال کی گرتی ہوئی قدر سے متعلق سوالات کیے۔

ایرانی کرنسی رواں سال اپریل سے اپنی آدھی سے زائد قدر کھوچکی ہے۔

تاہم کابینہ کے اراکین بحران سے متعلق کیے جانے والے سوالات پر صدر حسن روحانی کے جوابات سے متاثر نہیں ہوسکے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ہی وزیر محنت اور وزیر اقتصادیات کو برطرف کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں : ایران میں معاشی بحران پر وزیر اقتصادیات برطرف

سیشن کے اختتام پر ووٹنگ میں صدر حسن روحانی سے معیشت سے متعلق پوچھے گئے 5 میں سے 4 سوالات کے جواب پر عدم اعتماد کااظہار کیا گیا، اب یہ معاملہ عدلیہ میں پیش کیا جائے گا۔

ہمیں کسی بحران کا سامنا نہیں، حسن روحانی

حسن روحانی نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں کہا ’ ایسا نہیں کہا جانا چاہیے کہ ہمیں بحران کا سامنا ہے، کوئی بحران نہیں ہے،اگر ہم کہیں گے کہ ایسا ہے تو یہ معاشرے کا ایک مسئلہ اور بعد میں خطرہ بن جائے گا۔‘

ہر بار کی طرح آج بھی حسن روحانی نے کوئی پالیسی پیش نہیں کہ بلکہ یہ جواب دیا کہ ہمیں متحد رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ ملازمتوں ، غیر ملکی کرنسی، اسمگلنگ کے بارے میں بات کرسکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ لوگوں کے مستقبل کو دیکھنے کے انداز میں مسئلہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ’ عوام امریکا سے نہیں بلکہ ہمارے غیر متفق ہونے سے خوفزدہ ہیں، اگر عوام ہمیں متحد دیکھیں گے تو انہیں احساس ہوگا کہ مسائل حل ہوجائیں گے۔

حسن روحانی کی حکومت امریکا کی جانب سے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد ہونے سے کمزور ہوگئی ہے۔

ایران میں معاشی بحران کے باعث اکثر غیر ملکی کمپنیوں نے ایرانی منصوبوں میں سرمایہ کاری سے انکار کردیا ہے اور نومبر میں پابندیوں کے دوسرے مرحلے میں امریکا ایران کے آئل سیکٹر کو نشانہ بنائے گا۔

حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وائٹ ہاؤس میں جمع ہونے والے ایران مخالف اتحاد کو ہمارے خلاف سازش میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘

ایرانی حکومت کے اکثر اراکین جوہری معاہدے سے دستبرداری کو حکومت کی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کہ یہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے کا موقع تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا کی ایران پر پابندیاں غیر منصفانہ، نقصان دہ ہیں: اقوام متحدہ

ایران کے صوبے کُم کے صوبائی وزیر نے کہا کہ ’ آپ نے جوہری معاہدے کی صورت میں خواہشات کا ایک محل تعمیر کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ’ ٹرمپ کی ایک ٹھوکر سے خواہشات کا وہ محل زمین بوس ہوگیا اور آپ کے پاس اس کا کوئی متبادل نہیں۔‘

کنزرویٹو وزیر حسین نغوی حسینی نے کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران کے ںظام کو پچانے کی خاطر ہم آپ کی حکومت کے ساتھ ہیں۔

ووٹنگ کے موقع پر کابینہ نے حسن روحانی کے غیر ملکی بینکنگ کے بحران سے متعلق سوال پر ایک جواب پر اعتماد کا اظہار کیا اور باقی 4 جوابات کو مسترد کردیا۔

2 وزرا کی برطرفی کے باوجود حسن روحانی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی وجہ سے عہدے پر قائم ہیں، جنہوں نے صدر کو عہدے سے ہٹائے جانے کو دشمن کا آلہ کار بننے کے برابر قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ایران کی پارلیمنٹ نے امریکی پابندیوں کے بعد ملک میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے وزیر اقتصادیات مسعود کرباسیان کو عہدے سے برطرف کردیا تھا جبکہ رواں ماہ 8 اگست کو ایران کے وزیر محنت علی ربیعی کو بھی عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔

گزشتہ روز الیاس حضرتی نے کابینہ میں کہا تھا کہ ’ ہم نے اس قوم کے ساتھ کیا کیا ہے؟ ہم نے انہیں تباہ اور خستہ حالی تک پہنچادیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ مڈل کلاس غربت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا نے اگست کے آغاز میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے 3 ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایران کے معاشی بحران کی سب سے اہم وجہ اس کی کرنسی ہے جو اپریل سے اپنی آدھی قدر کھوچکی۔

تبصرے (0) بند ہیں