اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس کے خلاف تحقیقات کی تفصیلی رپورٹ جمع کروادی گئی، جس میں مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی درخواست کی گئی ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے 2015 میں جعلی بینک اکاونٹس کی سروس رپورٹ پر انکوائری شروع کی۔

جعلی بینک اکاؤنٹ کے مقدمے میں نامزد ملزمان کےحوالے سے بتایا گیا کہ سمٹ بینک کے صدر حسین لوائی اور کارپوریٹ ہیڈ طحہ رضا جوڈیشل گرفت میں ہیں جبکہ انور مجید اور عبدالغنی مجید جسمانی ریمانڈ پر ہیں، اس کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور حفاظتی ضمانت پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری، فریال تالپور ایف آئی اے کے سامنے پیش

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے سوالوں کا جواب دینے کے لئے وقت مانگا ہے.

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دوارن تفتیش انکشاف ہوا کہ انورمجید اور عبد الغنی مجید دبئی میں ایک غیر ملکی کمپنی کے اے ایم کے مالک ہیں لہٰذا متحدہ عرب امارات کی حکومت سے اس کمپنی کی تفتیش کی درخواست کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق کے اے ایم کے لائسنس نازلی مجید، نمرہ مجید اور مناہل مجید کے نام پر ہیں، اس کے ساتھ یہ بھی بتایا گیاکہ انور مجید اور عبدالغنی مجید نے جعلی اکاونٹس میں 3122 ملین روپے جمع کرائے جبکہ 4014 ملین 29 جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائے۔

تفتیش کے دوران اومنی گروپ کی دو نئی کمپنیاں آنود گیس لمیٹڈ اور پلاٹینیم اے پی جی منظر عام پر آئیں اور انور مجید اور عبد الغنی مجید اپنے دفاع میں کوئی دستاویز پیش نہیں کر سکے۔

مزید پڑھیں: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: حسین لوائی، طحٰہ رضا کی درخواستِ ضمانت مسترد

اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ کھوسکی شوگر مل میں اہم ریکارڈ کی اطلاع پر چھاپا مارا گیا جس میں 27 ہارڈ ڈسک، اور ہتھیار بھی قبضے میں لیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھاپے سے قبل کھوسکی مل کا ریکارڈ جلا دیا گیا تھا تاہم کچھ نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں اور ہارڈ ڈسک تجزیے کے لئے بھجوا دی گئی ہیں، اور اب ڈویژنل کمشنرز کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

اس کے علاوہ عدالتی حکم پرسندھ بینک اور سمٹ بینک نے اومنی گروپ کے اکائونٹس منجمد کر نے کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ نیشنل بینک آف پاکستان نے بھی اکائونٹس منجمد کردیے تھے لیکن بعد ازاں ملزمان کو رقم نکلوانے میں مدد بھی فراہم کی۔

انور مجید نے اعتراف کیا کہ اس کے یونس قدوائی سے کاروباری تعلقات ہیں یہ بھی بتایا گیا کہ یونس قدوائی روبیکون بلڈرز کے مالک ہیں اور انہوں نے بھی جعلی بینک اکائونٹس سے فائدہ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری، فریال تالپور کے خلاف پاناما جیسی جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ

رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ ایف بی آر سے اومنی گروپ کے ٹیکس ریٹرنز کی معلومات فراہم کرنے کی دخواست کی گئی ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔

جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کی سماعت

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے خلاف لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عبد الغنی مجید نے جعلی بینک اکاونٹس سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں سے تعلقات کا اعتراف کر لیا، جبکہ صدر سمٹ بینک حسین لوائی اور کارپوریٹ ہیڈ طلحہ رضا زیر حراست ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اومنی گروپ کے مالکان انور مجید اور عبدالغنی مجید 28 اگست تک جوڈیشل کسٹڈی میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں، اور 8 ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کے ’ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری' جاری

ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 29 مشکوک بینک اکاونٹس سے 35 ارب روپے منتقل کیے گئے، مذکورہ مقدمے میں 10 اشتہاری ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان کی ضمانت کس نے دی؟

جس پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) ایف آئی ا بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ فریال تالپور کو ٹرائل کورٹ نے جبکہ آصف علی زرداری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت دی۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آصف علی زرداری کی ضمانت کب تک ہے جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ انہوں نے 3 ستمبر تک ضمانت کروارکھی ہے۔

سماعت میں اعتزاز احسن کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اعتزاز احسن کب تک آئیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: گواہوں کے بعد اب ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے، چیف جسٹس

جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 4 ستمبر کو صدارتی انتخاب ہیں اور اعتزاز احسن صدارتی امیدوار ہیں جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردیتے ہیں۔

اس کے ساتھ اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے عدالت میں استدعا کی کہ عبدالغنی مجید ایف آئی اے کی زیر حراست ہیں اور بہت علیل ہیں چناچہ ان تک رسائی دی جائے۔

تاہم چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے مؤکل کا میڈیکل کرائیں اور اگر آپ کومؤکل تک رسائی چاہیے تو ضابطے کے تحت درخواست دیں ۔

بعد ازاں عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں