اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کارروائی کو دکھانے کے لیے ایک نئے سرکاری چینل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں جو چینلز پارلیمنٹ کی کوریج کرتے ہیں یہ چینل بھی اسی میعار کا ہوگا جس سے لوگوں کو اندازہ ہوگا کہ ان کے نمائندوں کی پارلیمان میں کارکردگی کیا ہے۔

اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن کس قدر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے کیوں کہ آج جو اپوزیشن نے رویہ اپنایا اس سے لوگ خوش نہیں ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے نزدیک پارلیمنٹ بوگس اور جعلی ووٹ والی ہے اور آج وہ اسی سے ہی ووٹ حاصل کرکے صدر منتخب ہونا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی آئی کا سرکاری میڈیا سے سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کا خیر مقدم

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ جو پارلیمنٹ جعلی ہے اس کے ووٹ صدارتی انتخابات کے لیے کیسے حلال ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل جو کابینہ نے فیصلے کیے وہ پوری سنجیدگی سے کیے، اس وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ اس لیے کیا تھا کیونکہ ان سے پوچھا گیا تھا کہ آپ نے اشتہارات کی مد میں کس قدر رقم خرچ کی؟

وزیرِاطلاعات نے بتایا کہ ان کے سوال پر یہ بات سامنے آئی تھی کہ صرف وفاقی حکومت کی جانب سے اشتہارات کی مد میں 17 ارب روپے خرچ کیے اور دوسری جگہوں پر 6 ارب روپے خرچ کیے گئے جس کے بارے میں ان سے سوال کیا جانا تھا تاہم انہوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کا خرچہ اور سوشل میڈیا

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے ایک سال کے عرصے کے دوران 23 ارب روپے محض اشتہارات کی مد میں خرچ کیے گئے اسی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کہتے تھے کہ یہ حکومت صرف اشتہارات پر چل رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے آکر اشتہارات کے معاملے پر ایک ریویو کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کو دیکھے گی جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ذاتی تشہیر کی غرض سے سرکاری پیسے کا استعمال نہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ پیمرا کے قانون پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایک پریس کونسل ہے اور دوسری جانب پیمرا ہے، پریس کونسل صرف اخبارات کو دیکھتی ہے جبکہ پیمرا الیکٹرونک میڈیا کے معاملات پر نظر رکھتا ہے۔

لہٰذا میڈیا کے نمائندوں اور دیگر افراد کی آراء کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیمرا ا ور پریس کونسل کو ختم کر کے ایک نئی باڈی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کا نام پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پی ایم آر اے) ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر، وزیراعظم، ایم این ایز کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری

یہ اتھارٹی نہ صرف الیکٹرونک میڈیا، پرنٹ میڈیا کے معاملات کو دیکھے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے تحت ایک بڑی طاقت بن کر ابھرنے والے سائبر میڈیا سمیت تینوں اقسام کے میڈیا پر یکساں سطح پر قوانین کے اطلاق کے حوالے سے معاملات دیکھے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ریاست کے وسائل بھی کم خرچ ہوں گے، تمام اتھارٹیز کو اکھٹا کرکے اعلیٰ ترین پیشہ ور افراد پر مشتمل افراد کی ٹیم کو اس حوالے سے کام سونپا جائے گا، جس میں میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ نے بھی اس حوالے سے ریمارکس دیے کہ میڈیا کا اپنا ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے تو اس سلسلے میں ہم اقدامات کرر ہے ہیں اور آنے والے دنوں میں وزارت اطلاعات اور نشریات میں ریگولیٹری باڈی اور پی ٹی وی میں بہت بہتری دیکھنے میں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی سے سیاسی سنسر شپ کا خاتمہ ہم پہلے ہی کرچکے ہیں جس کے بعد پی ٹی وی دوسرے نشریاتی اداروں سے زیادہ اپوزیشن کو کوریج دے رہا ہے اس لیے اپوزیشن کو کم از کم ہمارا شکریہ ادا تو کرنا ہی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں