ہالینڈ کے سیاستدان نے دنیا بھر میں مسلمانوں میں اشتعال کا سبب بننے والے گستاخانہ خاکوں کے متنازع مقابلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ہالینڈ کی اسلام مخالف جماعت فریڈم پارٹی آف ڈچ کے رہنما گیرٹ ویلڈرز نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے پیغمبراسلام کے گستاخانہ خاکوں بنانے کے متنازع مقابلے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہالینڈ:اسلام مخالف جماعت کی گستاخانہ کارٹون کے مقابلے کی مذموم کوشش

اسلام مخالف جماعت کے رہنما نے اس منافرت انگیز مہم کے لیے 3سال قبل اسی طرز کا مقابلہ جیتنے والے امریکی کارٹونسٹ کو جج مقرر کیا تھا۔

اس اعلان کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور مسلمانوں کا شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد ان مقابلوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

ہالینڈ کے اسلام مخالف قانون دان گیرٹ ولڈرز کی جانب سے جمعرات کی رات جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ دیگر افراد کی زندگیوں کو لاحق خطرات اور قتل کی دھمکیوں کے بعد وہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہالینڈ کی حکومت نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے خود کو الگ کرلیا

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ اب وہ اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے پرامن طریقے سے منتشر ہو جائیں۔

انہوں نے اس اخلاقی فتح پر پوری قوم اور مسلم امہ کو مبارکباد دیتے ہوئے متنازع مقابلے کی منسوخی کو پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی کامیابی قرار دیا۔

تحریک لبیک پاکستان نے متنازع مقابلے کی منسوخی کے اعلان کے بعد اپنے لانگ مارچ کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی کو پاکستانی حکومت اور قوم کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا۔

واضح رہے کہ ان مقابلوں کے اعلان کے انعقاد کے اعلان کے بعد مسلمانوں کے سخت ردعمل کو دیکھتے ہوئے ہالینڈ کے وزیر اعظم نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا تھا۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 'گیرٹ ولڈرز حکومت کے رکن نہیں اور نہ ہی یہ مقابلہ حکومت کا فیصلہ ہے۔'

پاکستان نے ہر سطح پر اس معاملے کے خلاف احتجاج کیا اور اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کر تمام مسلمان ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کے فورم پر اس قبیح فعل کے خلاف آواز اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کےخلاف 'ٹی ایل پی' کا مارچ جہلم پہنچ گیا

پاکستان کی قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں سے بھی گستاخانہ خاکوں کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی گئی تھی اور مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

دوسری جانب مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے متنازع مقابلے کے خلاف گزشتہ روز لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان میں تعینات ڈچ سفیر کو ملک بدر کرے۔

وزیر اعظم پاکستان کا پیغام

گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی کے اعلان سے کچھ دیر قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کامعاملہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے کیونکہ حضرت محمدؐ مسلمانوں کے دلوں میں رہتے ہیں اور نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی ہر مسلمان کے لیے یکساں تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کے لوگوں کو ہمارے جذبات کا احساس اور سمجھ نہیں ہے کیونکہ ہم مسلمانوں نے انہیں سمجھایا ہی نہیں ہے۔ ہم اپنی بات مغرب کو تب سمجھا سکیں گے جب سب مسلمان متحد ہوں، ہم نے ان کو سمجھایا نہیں کہ جس طرح وہ اپنے دین کی طرف دیکھتے ہیں ہم بھی اسی طرح دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ سلسلہ اس وقت رکے گا جب دنیا بھر کے مسلمان اسلامی سربراہی کانفرنس کے پلیٹ فارم سے اقوام متحدہ میں ایک آواز ہو کر اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ گستاخانہ خاکوں کے طرز کی کی مذموم کوشش کی گئی ہو بلکہ مسلمانوں کے شدید احتجاج کے باوجود اس طرح کی منافرت پر مبنی مہم وقفے وقفے سے منعقد کی جاتی رہتی ہے اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔

2015 میں فرانس کے متنازع اخبار چارلی ہیبڈو نے اسی طرح کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں دو افراد کو ہلاک بھی کردیا گیا تھا۔

2005 میں ڈنمارک کے ایک اخبار نے بھی درجنوں متنازع کارٹون شائع کیے تھے جس کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا تھا اور حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔

جس سیاستدان نے گستاخانہ خاکوں کا یہ مقابلہ منعقد کرانے کی کوشش کی تھی وہ اپنی اسلام دشمنی کے لیے مشہور ہے۔

گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل پیش کیا تھا اور اس کے علاوہ یہ ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل بھی پیش کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں