ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے متنازع مقابلے کے خلاف مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ کا قافلہ حکومت کے کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ہالینڈ کے سیاستدان نے دنیا بھر میں مسلمانوں میں اشتعال کا سبب بننے والے گستاخانہ خاکوں کے متنازع مقابلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان سے درخواست کی تھی کہ اب وہ اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے پرامن طریقے سے منتشر ہو جائیں جس کے بعد ٹی ایل پی قائدین کا یہ اعلان سامنے آیا۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا قافلہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف لاہور سے اسلام آباد کی طرف احتجاجی مارچ کر رہا تھا۔

پارٹی کا مطالبہ تھا کہ متنازع مقابلے کے خلاف احتجاج کے طور پر حکومت، پاکستان میں تعینات ڈچ سفیر کو ملک بدر کرے۔

مذہبی و سیاسی جماعت کے لاہور سے شروع ہونے والے مارچ میں اس کے سیکڑوں حامی شریک تھے، جو بذریعہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچ رہا تھا۔

مارچ کی وجہ سے اسلام آباد جانے والی سڑکوں پر مسافروں کو شدید ٹریفک جام کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔

جڑواں شہروں میں سیکیورٹی، انتظامی معاملات

اسلام آباد کی انتظامیہ نے مظاہرین کے شہر میں پہنچنے سے قبل ہی کنٹینرز رکھ کر ریڈ زون کو بلاک کرنا شروع کردیا تھا۔

— فوٹو: شکیل قرار
— فوٹو: شکیل قرار

اسلام آباد پولیس کی جانب سے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے 2 ہزار اہلکاروں کی درخواست کی گئی تھی، تاہم اب تک سیکیورٹی معاملات میں ان کی معاونت کے لیے ایف سی کے 700 اہلکار دارالحکومت پہنچے تھے۔

دارالحکومت کی پولیس نے کشیدہ سیکیورٹی صورتحال میں معاونت کے لیے رینجرز کے ایک ہزار اہلکاروں کی بھی درخواست کی تھی۔

ڈان نیوز کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد مارچ کو ریڈ زون میں داخلہ نہ دینے کے حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں۔

دوسری جانب راولپنڈی کے ہسپتالوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا گستاخانہ خاکوں کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ

ملک گیر احتجاج کی کال واپس

تحریک لبیک پاکستان نے قبل ازیں معاملے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

تاہم بعد ازاں اس نے یہ کال واپس لے لی اور پارٹی کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی نے کہا کہ 'ملک گیر احتجاج کی کال جہلم جانے کے دوران ہمارا راستہ بلاک کرنے پر دی گئی تھی، لیکن راستہ کلیئر کیے جانے کے بعد یہ کال واپس لے لی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہمارے راستے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو ملک گیر احتجاج کا راستہ اب بھی کھلا ہے۔'

امریکا اور برطانیہ کی اپنے شہریوں کو تنبیہ

ادھر تحریک لبیک پاکستان کے مارچ کے سبب امریکی سفارت خانے و برطانوی ہائی کمیشن نے اپنے شہریوں کے لیے سفری ہدایات جاری کرتے ہوئے غیرضروری طور پر اسلام اباد کے سفر سے منع کر دیا ہے۔

دونوں ملکوں کی جانب سے سفری ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنان 30 اور 31 اگست کو جی ٹی روڈ کے ذریعے جہلم سے اسلام آباد میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے سبب اسلام آباد میں مظاہروں کا آغاز ہو سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مظاہرے کل یا پھر طویل مدت تک جاری رہنے کا اندیشہ ہے لہٰذا امریکی شہری اور سفارت خانے کے ملازمین مظاہروں کے مقام سے دور رہیں۔

برطانوی ہائی کمیشن نے بھی انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نیدر لینڈز میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں لہٰذا برطانوی شہریوں اور ہائی کمیشن کے ملازمین مظاہرین اور عوامی اجتماعات سے دور رہیں۔

قافلے میں حادثہ، 2افراد ہلاک

تحریک لبیک پاکستان کے اسلام آباد کی جانب مارچ کے دوران ٹریفک حادثہ پیش آنے سے کم از کم دو افراد ہلاک اور 4زخمی ہو گئے۔

تحریک لبیک کا قافلہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں تھا کہ اس دوران قافلے میں شامل ایک ٹریلر کے بریک فیل ہو گئے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور 4زخمی ہو گئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

مارچ کا آغاز

— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی

ٹی ایل پی کے مارچ کا آغاز گزشتہ روز سہ پہر میں لاہور کے داتا دربار سے ہوا۔ نعت خوانی کے بعد مارچ آگے بڑھا اور مختلف مقامات پر مذہبی نعرے لگاتے ہوئے رات گئے جی ٹی روڈ پر کالا شاہ کاکو کے مقام پر پہنچا۔

گجرانوالہ سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر کامونکے پہنچنے پر حامیوں نے خادم حسین رضوی کی زیر قیادت ریلی کا استقبال کیا۔

ٹی ایل پی کارکنان نے رات گجرات میں گزاری جبکہ جمعرات کی رات یا جمعہ کی صبح مارچ کے اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے۔

ٹی ایل پی کے ترجمان پیر زبیر احمد نے ڈان کو بتایا تھا کہ 100 سے زائد بسیں، لاتعداد گاڑیاں اور پِک اپ وینز مارچ میں شریک ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر عالمی برادری سے رابطہ

معاملے کے حل کیلئے کمیٹی کا قیام

وزیراعظم عمران خان نے ٹی ایل پی سے مذاکرات کے لیے 4 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ نورالحق قادری، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور پنجاب کے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت شامل ہیں۔

نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ 4 رکنی کمیٹی، تحریک لبیک پاکستان کے قائدین سے ملاقات کرکے گستاخانہ خاکوں کے خلاف اقدامات سے آگاہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی تشکیل کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو تجویز دی تھی اور انھوں نے کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پرامن انداز میں بات چیت سے معاملات کے حل کے خواہشمند ہیں، اعلیٰ سطحی کمیٹی تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف حکومتی اقدامات سے آگاہ کرے گی، گستاخانہ خاکوں کے خلاف تمام مسلمانوں کے جذبات یکساں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ناموس رسالت پاک کے دفاع کے لیے اتحاد لازم ہے جس کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس مسئلے سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی سطح پر رابطوں کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہالینڈ کے متنازع سیاستدان گیرٹ ولڈرز نے پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا قبیح اعلان کیا تھا۔

گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل پیش کیا تھا، اس کے علاوہ یہ ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل بھی پیش کرچکے ہیں۔

19 اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھانے کے فوری بعد ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

20 اگست کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کے معاملے پر ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

24 اگست 2018 کو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا تھا۔

27 اگست 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں