کراچی؛ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے قوانین سے متعلق کوئی بھی قانون سازی کرنے سے قبل مدیروں، صحافیوں، پبلشرز اور دیگر فریقین سے مشاورت کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل ہی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور پریس کونسل کو ختم کرکے ایک نئی باڈی قائم کی جائے گی جس کا نام پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا پیمرا اور پریس کونسل کو ختم کرنے کا فیصلہ

سی پی این ای کے تحت ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئےصدر عارف نظامی ، سینئر نائب صدر امتنان شاہد اور سیکریٹی جنرل ڈاکٹر جبار خٹک کا کہنا تھا کہ پریس آرڈیننس کی منسوخی سی پی این ای ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ اور سماجی و سیاسی کارکنان کی طویل جدو جہد کا نتیجہ تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مہذب معاشرے میں ذرائع ابلاغ کے خلاف امتیازی قوانین کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔

بیان میں کہا گیا کہ سی پی این ای کا اس حوالے سے واضح موقف ہے کہ میڈیا کے لیے علیحدہ خصوصی میڈیا قوانین کی ضرورت نہیں، اسے عام قوانین سے ریگولیٹ کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی پی آئی کا سرکاری میڈیا سے سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کا خیر مقدم

ان کا کہنا تھا کہ پرنٹ، الیکٹرونک اور ڈیجیٹل میڈیا کے کام کرنے کے طریقہ کار ، مسائل اور اثرات مختلف ہیں چناچہ تینوں اقسام کے میڈیا کو ایک قانون کے تحت چلانا عقلمندی نہیں۔

اے پی این ایس کا موقف

آل پاکستان نیوز پیپر ز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی حکومت میڈیا کے حوالے سے ریاستی باڈیز میں تبدیلیاں کرنے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بامعنی مشاور ت کرے گی۔

ایک بیان میں اے پی این ایس نے حکومت کی جانب سے سرکاری ذرائع ابلاغ میں اصلاحات کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام تر میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام غیرموثر نہ ہوجائے کیوں کہ پریس کونسل پرنٹ میڈیا کے اداروں کی جانب سے ان کے حقوق کی خلاف ورزی پر قائم کی گئی تھی جبکہ پیمرا کو حکومت نے قائم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی تنظیم کا عمران خان سے صحافت پر قدغن لگانے کی کوششوں کی روک تھام کا مطالبہ

اے پی این ایس کی جانب سے جارہ کردہ بیان میں صدر حمید ہارون اور سیکریٹری جنرل سرمد علی نے اس امید کا اظہار کیا کہ قوانین میں کسی قسم کی ترمیم اور نئے قوانین کو اے پی این ایس سمیت تمام فریقین سے مشاورت کےبعد متعارف کروایا جائے گا۔

اس کے ساتھ انہوں نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اخبارات، کتابیں اور پرنٹنگ پریس صوبائی حکومت کے دائری اختیا ر میں شامل ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں