لاہور: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین عثمان مبین کا کہنا ہے قومیت یا تعصب کی بنیاد پر کسی پختون کا شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کے اجرا کے حوالے سے کسی قومیت کے باعث یا تعصب کی وجہ سے مسائل نہیں ہیں۔

شناختی کارڈ کے بلاک ہونے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 3 وجوہات کے بنا پر افغانی مہاجرین کے شاختی کارڈ بلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں ایک بار پھر توسیع

ان وجوہات کی وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اہلخانہ کی جانب سے افغانی ہونے کی شکایت، کسی افغانی کو بھائی ظاہر کرنے اور پاکستانی شاختی کارڈ رکھتے ہوئے افغانی پاسپورٹ لینے پر شناختی کارڈ بلاک کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور میں زار شہید روڑ پر شناختی کارڈ بنانے کے لیے دفتر قائم کر دیا گیا ہے، جبکہ بلاک شناختی کارڈ کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

چیئرمین نادرا نے کہا کہ پاکستان میں شناختی کارڈ کے حوالے سے ایک لاکھ 55 ہزار درخواستیں زیر التوا ہیں، جن میں سے کچھ کے پاس افغانی پاسپورٹ بھی ہے، تاہم یہ 40 سالہ پرانا مسئلہ ہے جو ایک دن میں حل نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ پی بی 26 کے کامیاب امیدوار ’غیر پاکستانی‘ ہیں، ڈپٹی کمشنر

عثمان مبین نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وزارتِ داخلہ کو سفارشات بھجوائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل لاہور کے زمان ٹاؤن میں وزیرِاعظم عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر شناختی کارڈ سے محروم پختونوں نے احتجاج کیا تھا، جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ افغانستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے اور کئی سالوں سے لاہور میں مقیم ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ان کے شناختی کارڈز کو بلاک کردیا تھا جس کی وجہ سے انہیں متعدد مسائل کا سامنا ہے جن میں بچوں کی تعلیم سب سے اہم مسئلہ ہے۔

سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاچکا، عثمان مبین

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاچکا ہے اور اس ضمن میں ایک نظام بھی مرتب کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نظام کے فعال کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا جبکہ آئندہ برس ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس کے استعمال کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نادرا اس حوالے سے پہلے ہی یہ وضاحت پیش کر چکا ہے کہ یہ نظام کریش نہیں ہوا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب آر ٹی ایس ضمنی انتخابات میں استعمال ہوگا یا نہیں ہوگا اس کے حوالے سے بھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں