پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر نے مولانا فضل الرحمٰن کی صدارتی انتخابات سے دستبرداری کی خبروں کی تردید کردی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ملاقاتیں تو چل رہی ہیں مگر دستبردار ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کی ملاقات انتخابی مہم کا حصہ ہے، ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن ہی صدارت کی کرسی پر بیٹھیں۔

مزید پڑھیں: گر مولانا فضل الرحمٰن صدر بن گئے تو؟

اپوزیشن کے اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہوا ہی نہیں تھا بلکہ عام انتخابات میں دھاندلی پر اپوزیشن جماعتیں ایک نقطہ پر اکٹھی ہوئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسپیکر اسمبلی کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا تاہم انہوں نے وزیر اعظم کے لیے شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیا اگر وہ بات کرتے تو اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا نام صدر پاکستان کے لیے اس لیے تجویز کیا گیا کیونکہ ان کا تعلق پیپلز پارٹی سے مضبوط رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’فضل الرحمٰن صدر اور عمران خان وزیر اعظم ہوں، تبدیلی تو یہ ہوگی‘

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی پیپلزپارٹی کے ساتھ ایک ملاقات اور ہوگی جس کے بعد پوزیشن واضح ہو جائے گی۔

سابق صدر آصف عل زرداری کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کے صدارت کے امیدوار سے دستبردار ہو جانے سے متعلق بیان پر ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری تو بہت کچھ کہتے ہیں لیکن سب سچ نہیں ہوتا، آصف علی زرداری آج کل بہت پریشان ہیں۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کئی ملاقاتوں کے باوجود صدارتی امیدوار کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے ان کے سینئر رہنما اور معروف وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن نے صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔

دوسری جانب حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے عارف علوی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں