لندن: بی بی سی کے دفتر کے باہر بم کی اطلاع، اصل کہانی کیا تھی؟

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2018
بی بی سی کے دفتر کے باہر کھڑی مشتبہ وین — فوٹو بشکریہ: ٹوئٹر
بی بی سی کے دفتر کے باہر کھڑی مشتبہ وین — فوٹو بشکریہ: ٹوئٹر

لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے دفتر کے باہر مشتبہ وین میں بم کی اطلاع پر بم ڈسپوزل روبوٹس کو طلب کیا گیا۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے بی بی سی کے دفتر کے باہر ایک مشکوک گاڑی کی اطلاع ملی جس پر فوری طور پر بم اسکواڈ کے افسران کو طلب کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے بم روبوٹ کو بی بی سی کے دفتر کے باہر کھڑی گاڑی کے دروازے کھولنے کے لیے 3 دھماکے کرتے بھی دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: بس ڈرائیور کا مسلم خاتون سے نقاب اتارنے کا مطالبہ

لندن کے علاقے میرل بون میں قائم اس دفتر کے ملازمین کو اس دھماکے کے وقت کھڑکیوں سے دور رہنے کے لیے کہا گیا تھا۔

بی بی سی کے دفتر میں موجود عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے 3 دھماکوں کی آوازیں بھی سنی۔

محفوظ ہیلمٹ اور کپڑے پہنے افسران کو بھی موقع پر دیکھا گیا جبکہ لندن فائر بریگیڈ کو بھی وین میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: کم عمر ترین خاتون کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی پر عمر قید

بعد ازاں بی بی سی کی رپورٹر میری این روسون کے مطابق گاڑی کے مالک جائے وقوع پر پہنچے اور گاڑی میں سوار ہو کر چلے گئے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’جھوٹی اطلاع، پولیس نے مشتبہ اورنج رنگ کی وین کے تالے دھماکے سے کھولے اور پھر وین کی تلاشی کا آغاز کیا جس میں کئی ڈبے اور ایک سیڑھی رکھی ہوئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بعد ازاں وین کا مالک سامنے آگیا اور اس نے بہت غصہ بھی کیا جس کے بعد ہمارے بی بی سی کا کیمرہ بند ہوگیا‘۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں کسی دفتر کے باہر بم کی اطلاع کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

رواں سال جون کے مہینے میں بھی ایک نیلی رنگ کی گاڑی نے پولیس کی توجہ اپنی جانب مرکوز کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں