ماسکو: روس نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا نے شام کے مغربی حصے میں رہائشی علاقوں پر کیمیائی ہتھیار 'وائٹ فاسفورس' استعمال کیے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ماسکو کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں قائم ملٹری ہدف پر عالمی سطح پر ممنوعہ کیمیکل وائٹ فاسفورس بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔

روسی جنرل ولادی میر اسیکچنکو کے مطابق دو امریکی جنگی طیاروں 'ایف 15' نے 8 ستمبر کو ہجنم نامی علاقے پر حملے کیے جس میں وائٹ فاسفورس شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: مذاکرات کی ناکامی کے بعد جھڑپ، فضائی کارروائی میں 84 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ ’کیمیائی ہتھیار کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی جبکہ اس سے ہونے والی اموات اور زخیموں سے متعلق معلومات کی تصدیق کی جاری ہے‘۔

واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) مذکورہ علاقے میں اپنا اثر و رسوخ رکھتی ہے۔

شام میں جاری بحران پر قابو پانے کے لیے ترکی، ایران اور روس کے سہ ملکی اجلاس میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے کے بعد روسی اور شامی جنگی طیاروں نے مخالفین کے زیرِ قبضہ صوبے ادلب پر ایک بار پھر شدید بمباری کی تھی۔

ادلب میں کیے گئے حملوں سے متعلق عینی شاہدین اور ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ادلب کے جنوبی علاقوں، شمالی صوبے ہاما کے علاقوں کفر زیتا اور لاتمنا میں ایک درجن سے زائد فضائی حملے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: جینیوا: یمن کیلئے امن مذاکرات، شروع ہونے سے قبل ہی ختم

امریکا عالمی اتحاد کی سربراہی کرتے ہوئے کرد اور عرب جنگجوؤں کی مدد کر رہا ہے۔

دوسری جانب روسی فوج، شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت میں 2015 سے مداخلت کر رہا ہے۔

سماجی اداروں نے بھی روس پر شام کے مغربی علاقوں میں باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

دوسری جانب ماسکو نے الزام کو ’شرمناک جھوٹ‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ جینیوا کنونشن کے مطابق وائٹ فاسفورس کا استعمال ممنوع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

ایران اور روس نے مغربی حمایت یافتہ باغیوں اور مسلح اسلامی گروپوں کے خلاف جنگ میں بشار الاسد کی مدد کی ہے جبکہ یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ دونوں ممالک شام میں موجود مخالفین کے سب سے بڑے حامی ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام میں بڑے پیمانے پر حملے سے انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، جس میں لاکھوں شہری متاثر ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ادلب کے علاقوں میں ہزاروں شامی شہریوں نے احتجاج کیا تھا کہ وہ بشار الاسد کی حکمرانی کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور حکومت مخالف علاقوں میں کیے جانے والے آپریشن کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔


یہ خبر 10 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں