سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد 68 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔

نواز شریف کی اہلیہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں اور لندن کے ایک نجی ہسپتال ہارلے اسٹریٹ کلینک میں زیرِ علاج تھیں۔

شہباز شریف نے بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’میری بھابھی اور نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز اب ہم میں نہیں رہیں، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔‘

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وہ پہلی دستیاب فلائٹ سے لندن روانہ ہوں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے غیرملکی خبرایجنسی اے پی کو بتایا کہ بیگم کلثوم نواز کو تدفین کے لیے پاکستان لانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ عمران نذیر نے میڈیا کو آگاہ کیا اور کہا کہ بیگم کلثوم نواز کو رائیونڈ میں خاندانی قبرستان میں دفن کیا جائے گا لیکن واضح کیا کہ تمام فیصلوں کو خاندان کے تمام افراد کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ خاندان کی جانب سے تدفین پاکستان میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو 2 سے 3 دن لگیں گے۔

خواجہ عمران نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی تمام سیاسی سرگرمیاں 3 روز کے لیے معطل رہیں گی اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے مہم کو بھی روک دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: لندن: بیگم کلثوم نواز کو دل میں تکلیف، وینٹی لیٹر پر منتقل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مائزہ حمید نے کلثوم نواز کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا انتقال پورے ملک کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی تدفین کے حوالے سے ان کا خاندان ہی فیصلہ کرے گا، اور اسی کے لیے شہباز شریف روالپنڈی روانہ ہوچکے ہیں۔

کلثوم نواز کے سیاسی کردار پر بات کرتے ہوئے مائزہ حمید نے بتایا کہ لوگوں نے نواز شریف کے خلاف تو بات کی لیکن ان کی اہلیہ کے خلاف کسی نے کبھی بھی کوئی بات نہیں کی۔

کلثوم نواز کی بیماری اور لندن روانگی

خیال رہے کہ بیگم کلثوم نواز کافی عرصے سے علیل تھیں اور انہیں علاج کے لیے لندن منتقل کیا گیا تھا۔

22 اگست 2017 کو لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کے گلے میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

بعد ازاں یکم ستمبر 2017 کو لندن میں کلثوم نواز کے گلے کی کامیاب سرجری مکمل ہوئی تھی۔

جس کے بعد 20 ستمبر کو سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کی لندن میں کینسر کے مرض کی تیسری سرجری ہوئی تھی۔

اس کے بعد کلثوم نواز کی طبیعت کچھ بہتر ہوئی تھی تاہم رواں سال میں ان کی طبیعت ایک مرتبہ پھر خراب ہوگئی تھی۔

رواں سال جون کے مہینے میں کلثوم نواز کو اچانک دل کا دورہ پڑا تھا، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم بیگم کلثوم نواز کی عیادت کرنے اور ان کے ساتھ عید منانے لندن پہنچے تھے۔

ابتدائی طور پر کلثوم نواز کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا تھا کہ ان کی والدہ کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی ہے، تاہم بعدازاں ان کی حالت پھر سے بگڑ گئی تھی اور وہ وینٹی لیٹر پر ہی زیر علاج تھیں۔

بیگم کلثوم نواز 3 مرتبہ خاتونِ اول رہیں

بیگم کلثوم نواز کی زندگی پر نظر ڈالیں تو وہ 1950 میں صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں۔

ابتدائی تعلیم انہوں نے لاہور سے ہی حاصل کی اور اردو شاعری میں ایم اے کیا، بعد ازاں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔

کلثوم نواز نے 1971 میں نواز شریف سے شادی کی تھی، جن سے ان کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔

بیگم کلثوم نواز کو 3 مرتبہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خاتونِ اول ہونے کا اعزاز حاصل رہا، جبکہ وہ فوجی بغاوت کے بعد 1999 سے 2002 تک پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدر بھی رہیں۔

کلثوم نواز ایک مرتبہ رکن قومی اسمبلی بھی رہی اور انہوں نے 2017 کے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 لاہور سے کامیابی حاصل کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ahmad Sep 11, 2018 03:47pm
Inna Lillahi wa inna ilayhi raji'un