اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے مربوط حکمت عملی کے لیے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اقلیتوں سمیت انسانی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری آئین بھی دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقلیتوں کے تحفظ کا بل: ’کوئی شق شریعت کے منافی نہیں‘

اقلیتی برادری کے ترجمانوں پر مشتمل وفد کے ساتھ اجلاس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’اقلیتی برادری کے لیے آزادی اور سیکیورٹی سے متعلق حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں اور حکومت ان کی سماجی و اقتصادی صورتحال میں بہتری چاہتی ہے‘۔

وفاقی سیکریٹری رابعہ جویری سمیت دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

اقلیتوں کے بنیادی حقوق سے متعلق اجلاس میں ان کے تحفظ کے لیے قوانین پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

اس ضمن میں وفد نے بعض سفارشات بھی پیش کی ہیں۔

مزید پڑھیں: کیمرے کے ذریعے اقلیتوں کے تحفظ کی کوشش

علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے وفد کو قانون، پالیسی اور اقدامات کے اطلاق سے متعلق مکمل بریف کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے اقلیتوں کے بہتر معاشی حالات کے لیے بلاتخصیص غیرمعمولی اقدامات اٹھا چکی ہے۔

انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ آئین میں انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت ہے اور وزارت انسانی حقوق اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔

شیریں مزاری نے واضح کیا کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کو مذہبی آزادی اور مکمل سیکیورٹی حاصل ہے اور انہیں ماں درِوطن میں دیگر شہریوں کے ساتھ یکساں حقوق حاصل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں مذہب کی جبری تبدیلی پر 5 سال قید کی سزا

اقلیتی برادری کے وفد نے حکومت کی کوششوں کو قابلِ ستائش قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارتِ انسانی حقوق نے اقلیتوں کے لیے گراں قدر خدمات پیش کیں اور اقلیتی برادری بھی حکومت کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کراتی ہے۔


یہ خبر 13 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع

تبصرے (0) بند ہیں