سپریم کورٹ نے پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کیس میں 5 رکنی نئی مینجمنٹ اینڈ کنٹرول کمیٹی قائم کر دی اور ساتھ ہی حکومت کو حکم دیا ہے کہ کمیٹی کو 2 روز میں تمام متعلقہ ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ سینٹر کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 30 ارب روپے حکومت نے ایک ٹرسٹ کو پکڑا دیے، اگر ضرورت پڑی تو اس کا آڈٹ بھی کرائیں گے، جو ڈاکٹرز ٹرسٹ میں موجود ہیں ان کو تنخواہیں دیں اور ان سے کام کروائیں۔

مزید پڑھیں: ڈیم فنڈنگ پر بھکاری ہونے کا الزام شرمناک ہے، چیف جسٹس

اس موقع پر نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ تجویز کردہ ٹی او آرز عدالت میں پیش کیے جا چکے ہیں۔

مذکورہ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے جسٹس (ر) اقبال حمیدالرحمٰن کی سربراہی میں 5 رکنی نئی مینجمنٹ اینڈ کنٹرول کمیٹی قائم کر دی۔

کمیٹی کے دیگر ممبران میں لیفٹننٹ (ر) شاہد اقبال، خسرو پرویز خان، سابق سیکریٹری سیف اللہ چھٹہ اور ڈاکٹر ساجد شامل ہیں۔

عدالت نے حکومت کو مینجمنٹ اینڈ کنٹرول کمیٹی کو 2 دن میں کنٹرول اور ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا، جس کے بعد کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: گواہوں کے بعد اب ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے، چیف جسٹس

11 ستمبر 2018 کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی اور لیورسینٹرز (پی کے ایل آئی) کیس میں سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ ڈیم فنڈ ریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے مخالفین کو کچھ نہیں ملا توڈیم کی تعمیر پر مخالفت شروع کردی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیم فنڈ ریزنگ پربھکاری ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے قومی کاز کے لیے یہ سب کررہے ہیں، اس طرح کی سوچ رکھنے والے کم ظرف لوگ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں