صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین میں اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کے قریب دھماکے میں 3 لیویز اہلکار شہید جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق لیویز ذرائع نے بتایا کہ بائی پاس پر اس وقت دھماکا ہوا، جب اسسٹنٹ کمشنر بشور کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔

تاہم لیویز ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت اسسٹنٹ کمشنر امیر زمان کاکڑ گاڑی میں موجود نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں خودکش دھماکا، پولیس اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق

لیویز ذرائع کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 5 لیوز اہلکار زخمی ہوئے تھے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ 3 اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے جبکہ دیگر 2 زخمیوں کا علاج جاری ہے۔

دھماکےمیں شہید ہونےوالے اہلکاروں کی شناخت عصمت اللہ، عبدالباقی اور جعفر خان کے نام سے ہوئی اور تینوں اہلکار گن مین تھے۔

دھماکے کے فوری بعد پولیس، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکھٹا کرنا شروع کردیے جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا۔

واقعے کے حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پشین وقار خورشید عالم نے ڈان کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بم کو نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ بم دھماکے میں 3 لیویز اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے کے علاج معالجےکےلیے سول ہستپال میں پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔

دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ سلیم کھوسہ نے پشین دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کے زخمی اہلکاروں کو فوری طبطی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

صوبائی وزیر داخلہ نے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

یاد رہے کہ جولائی میں انتخابات کے روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر خود کش دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

اس سے قبل 20 جولائی کو بلوچستان کے علاقے چمن میں مال روڈ پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے، تاہم خوش قسمتی سے اس دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

13 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار کے قافلے میں بم دھماکے سے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 128افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چمن میں مال روڈ پر دھماکا، متعدد افراد زخمی

مستونگ میں ہونے والا خونریز حملہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہوئے حملے کے بعد خوف ناک ترین تھا۔

خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان کافی عرصے سے بدامنی کا شکار ہے، جس میں بیرونی مداخلت اور پاکستان مخالف قوتوں کا کافی عنصر نظر آتا ہے۔

تاہم ان عناصر اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف آپریشن کیے جارہے ہیں، جس میں ہزاروں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں