دنیا کے امیر ترین شخص کی کامیابی کا راز

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2018
جیف بیزوز — شٹر اسٹاک فوٹو
جیف بیزوز — شٹر اسٹاک فوٹو

ایمازون کے بانی جیف بیزوز جدید دنیا کے پہلے شخص ہیں جن کے مجموعی اثاثوں کی مالیت نے رواں سال جولائی میں 150 ارب ڈالرز کو چھوا۔

ایمازون کے ساتھ وہ معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور ایک ایرو اسپیس کمپنی بلیو Origin کے بھی مالک ہیں۔

تو زندگی میں ان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

یہ بات انہوں نے خود مختلف انٹرویوز کے دوران بتائی اور اہم بات یہ ہے کہ ان عادتوں کو اپنانا کوئی مشکل نہیں بلکہ کوئی بھی انہیں اپنا کر زندگی میں کامیاب ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : معمولی ملازمت سے دنیا کے امیر ترین شخص بننے کا سفر

ایک وقت میں ایک چیز پر توجہ

درحقیقت یہ ایمازون کے بانی کی کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے کیونکہ وہ ایک وقت پر صرف ایک ہی چیز پر توجہ دیتے ہیں اور بچپن سے ہی ان میں یہ صلاحیت موجود ہے۔

وہ خود کہتے ہیں 'میری کامیابی کا راز ملٹی ٹاسکنگ سے گریز کرنا اور اس وقت تک کسی کام پر توجہ دینا ہے جب تک وہ مکمل نہ ہوجائے'۔

ان کا کہنا تھا 'مجھے بیک وقت کئی کام کرنا پسند نہیں، اگر میں ای میل پڑھ رہا ہوں تو میں کچھ اور نہیں کروں گا، اسی طرح گھر میں کھانا کھا رہا ہوں تو اپنی پوری توجہ اور توانائی کے ساتھ اسی پر توجہ دوں گا کسی اور چیز پر نہیں'۔

درحقیقت جدید سائنس کا بھی ماننا ہے کہ ملٹی ٹاسکنگ انسانی صلاحیتوں کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور صرف 2 فیصد افراد ہی ایسا کرسکتے ہیں، ورنہ اکثر افراد بیک وقت کئی کام کرنے کی کوشش میں کسی ایک کو بھی پورا نہیں کرپاتے۔

آسانی پر مشکل کا انتخاب

جیف بیزوز کے مطابق ہر ایک کے پاس زندگی میں 2 راستے ہوتے ہیں، ایک آسانی اور سکون جبکہ دوسرا مشکل اور ایڈونچر، اور انہوں نے آسانی کی بجائے مشکل کا انتخاب کیا۔

ان کے مطابق انہوں نے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے خود کو 80 سال کی عمر کا رکھ کر سوچا اور اس ذہنی مشق کی بدولت وہ ایسے فیصلے کرنے میں کامیاب ہوئے جن پر انہیں اب کوئی پچھتاوا نہیں یا مستقبل میں کم از کم پچھتاوے کا سامنا ہوگا۔

خیال رہے کہ جیف بیزوز نے عملی زندگی کا آغاز ایک معمولی ملازمت سے کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ٹیکساس جاکر اپنے والد سے ایک گاڑی ادھار لی جس کے بعد سیٹل جاکر آمیزون ڈاٹ کام کی بنیاد ایک گیراج میں رکھی۔

یہ بھی پڑھیں : 12 آئیڈیاز جن کے مالک ارب پتی بن گئے

اس زمانے میں وہ اکثر ملاقاتیں اپنے پڑوسی برنس اینڈ نوبل بک سیلرز میں جاکر کرتے۔

آمیزون کے آغاز کے پہلے ہی مہینے میں اس کمپنی نے امریکا کی تمام پچاس ریاستوں اور 45 مختلف ممالک میں لوگوں کو کتابیں فروخت کیں جس کے بعد 15 مئی 1997 کو اس کے شیئرز عوام کے لیے پیش کیے گئے۔

آغاز میں تجزیہ کاروں نے اسے آمیزون ڈاٹ بم کا نام دیا کیونکہ ان کے خیال میں یہ بہت جلد ختم ہوجائے گی مگر ایسا نہ ہوسکا۔

آج یہ دنیا بھر میں کتابوں سے لے کر لگ بھگ ہر چیز کو آن لائن فروخت کررہی ہے اور اپنے قیام کے بیس سال بعد اس کے اثاثوں کی مالیت 457 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے اور اب اس نے دنیا کی دوسری ٹریلین ڈالر کمپنی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں