لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس نے اب ڈیم کو روکنے کی کوشش کی اس کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوگی۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کمپنیاں حکومت کو 25 پیسے فی لیٹر ادا کر کے 50 روپے فی لیٹر پانی فروخت کر رہی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ منرل واٹر میں منرلز ہیں بھی یا نہیں جبکہ پانی بیچنے والی کمپنیاں حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ غریب آدمی آج بھی چھپڑ کا پانی پینے پر مجبور ہے، میں گھر میں خود نلکے کا پانی ابال کر پیتا ہوں کیونکہ میری قوم یہ پانی پی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ملک میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی اب سونے سے بھی زیادہ مہنگا ہے جس کی ڈکیتی کسی صورت نہیں ہونے دیں گے، ہم نے لوگوں کو منرل واٹر کی عادت ڈال دی ہے اور اب اس سے نوٹ کمائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک بات بتا دوں ماسوائے قوم کی خدمت میرا کوئی مقصد نہیں، یہ ملک نہ ہوتا تو شاید میں آج اعتزاز احسن کا منشی ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آئین کے آرٹیکل 6 کا مطالعہ شروع کر دیا ہے، جن لوگوں نے اب ڈیم کو روکنے کی کوشش کی ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوگی۔

عدالت نے نیسلے سمیت منرل واٹر کی تمام بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران (سی ای اوز) کو اتوار کی صبح 11 بجے طلب کر لیا۔

مزید پڑھیں: کٹاس راج کیس میں پنجاب حکومت پر جرمانہ عائد

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے گزشتہ روز پانی کی قلت سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس لیا تھا اور کمپنیوں سے پانی کے استعمال کا ڈیٹا طلب کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی ہمارے لیے بہت قیمتی ہے، منرل واٹر کمپنیاں ٹربائن لگا کر مفت پانی مہنگے داموں بیچ رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Aqsa Javaid Sep 16, 2018 12:46pm
Weldone