وزیر اعظم عمران خان نے اپنے قریبی دوست ذوالفقار حسین بخاری عرف زلفی بخاری کو اپنا معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی مقرر کردیا۔

کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق زلفی بخاری کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے۔

زلفی بخاری کی بطور معاون خصوصی تقرری کے بعد وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد 29 ہوگئی ہے۔

ان اراکین میں سے 8 کا تعلق حکومت کی اتحادی جماعتوں سے ہے۔

مزید پڑھیں: زلفی کا نام ای سی ایل سے نکالنے میں بہت پُھرتی دکھائی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ

واضح رہے کہ برٹش ورجن آئلینڈز میں آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) زلفی بخاری کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

زلفی بخاری نیب کے دیے گئے نوٹسز پر پیش نہیں ہوئے اور تیسرا نوٹس ملنے پر موقف اپنایا کہ چونکہ وہ غیر ملکی شہری ہیں اس لیے نیب ان سے تحقیقات کا حق نہیں رکھتا۔

نیب کی سفارش پر اگست میں وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔

زلفی بخاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جون میں زلفی بخاری کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے لیے نجی جہاز سے سعودی عرب روانہ ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم جب عمران خان نے متعلقہ حکام سے خود بات کی تو انہیں ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

عمرے سے واپسی پر زلفی بخاری نے بلیک لسٹ سے نام ہٹائے جانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا۔

ایک ہفتے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ نیب نے زلفی بخاری کا نام 'ای سی ایل' میں ڈالنے کی درخواست کی تھی لیکن نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے منظوری دینے والی ذیلی کمیٹی غیر فعال تھی، جس کی وجہ سے زلفی بخاری کا نام احتیاطی اقدام کے طور پر بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نتیجتاً وزارت داخلہ کو نیب کی درخواست پر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اجازت دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں