شمالی و جنوبی کوریا اولمپکس2032 کی مشترکہ میزبانی کے خواہاں

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2018
شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدر ماس گیمز میں شرکت کے بعد ہاتھ ملا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدر ماس گیمز میں شرکت کے بعد ہاتھ ملا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

پیانگ یانگ: شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری آ رہی ہے اور دونوں ممالک نے 2032 میں شیڈول اولمپکس گیمز کی میزبانی کے لیے مشترکہ طور پر بولی دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔

طویل عرصے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اور حالیہ عرصے میں دونوں ممالک نے بڑے ایونٹس میں مشترکہ ٹیمیں بھی میدان میں اتاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کا شمالی کوریا میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں شرکت کا اعلان

شمالی اور جنوبی کوریا سے قبل بھارت، آسٹریلیا، چین اور انڈونیشیا بھی میگا گیمز کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔

پانگ یانگ میں شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان اور جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کے دوران دونوں پڑوسی ملکوں نے 2032 اولمپک گیمز کی مشترکہ طور پر میزبانی کے لیے بولی دینے پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ 1950 میں ہونے والی کورین جنگ کے بعد شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان کئی دہائیوں تک تعلقا کشیدہ رہے لیکن گزشتہ ایک سال کے عرصے کے دوران ان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

اگست میں منعقدہ ایشین گیمز میں بھی شمالی اور جنوبی کوریا نے مشترکہ طور پر ایک طلائی تمغہ جیتا تھا۔

اس کے علاوہ رواں برس منعقدہ سرمائی اولمپکس گیمز میں بھی دونوں ممالک کے ایتھلیٹس نے ایک جھنڈے تلے مارچ پاسٹ کیا تھا اور آئس ہاکی ایونٹ میں مشترکہ ٹیم اتری تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کوریا میں صدی کا سب سے بڑا جوا! کس کا فائدہ کس کا نقصان؟

جنوبی کوریا نے رواں سال سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی تھی جبکہ سیئول 1988 میں اولمپکس گیمز کی میزبانی کا اعزاز رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ جنوبی کوریا کا مے ڈے اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے جس میں ڈیڑھ لاکھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں