سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم فنڈ بینک اکاؤنٹ ٹائٹل میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میں نئے گنج ڈیم کی تعمیر سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، اس دوران دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

سماعت کی آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ مہم سپریم کورٹ نے شروع کی تھی اگر اس میں کوئی بھی حصہ دار بنتا بنتا ہے تو خوشی ہوگی۔

مزید پڑھیں: ’دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کے تعمیری فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں‘

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر وزیر اعظم سپریم کورٹ کی فنڈ جمع کرنے کی مہم میں شامل ہوتے ہیں تو خوش آمدید کہتے ہیں، اگر ڈیم فنڈ کا ٹائٹل تبدیل کردیا گیا ہے تو یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اکاؤنٹ نمبر تو وہی رہے گا۔

بعد ازاں عدالت نے ڈیم فنڈ کا اکاؤنٹ ٹائٹل ’ سپریم کورٹ وزیر اعظم فنڈ برائے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم‘ رکھنے کی منظوری دے دی۔

خیال رہے کہ جولائی کے مہینے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی۔

چیف جسٹس نے ڈیموں کی تعمیر کے لیے عطیات کا خصوصی اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی تھی اور اندرون ملک و بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ڈیم کی تعمیر کے لے عطیات دینے کی اپیل کی تھی۔

اس ہدایت کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے اپنی جانب سے 10 لاکھ روپے ڈیم فنڈ میں عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ڈٰیم تعمیر کرنے کی اس مہم میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی بھرپور حصہ لیا تھا۔ قوم سے اپنے دوسرے خطاب میں انہوں نے پاکستانیوں سے ڈیم بنانے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے پر زور دیتے ہوئے اپیل کی تھی کہ بیرون ملک پاکستانی وہ ڈیم بنانے کے لیے فنڈ میں ڈالرز بھیجیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ڈیم بنانا ملک کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے، ماہرین کے مطابق اگر ہم نے ڈیم نہیں بنائے تو پاکستان میں 7 برسوں میں یعنی 2025 میں خشک سالی شروع ہوجائے گی۔

عمران خان نے کہا تھا کہ اس معاملے پر چیف جسٹس سے بات کی ہے اور ان کے فنڈ کے ساتھ سی جے اور پرائم منسٹر فنڈ کو اکٹھا کریں گے۔

سندھ میں ڈیم کی تعمیر سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار

علاوہ ازیں عدالت میں سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دادو سندھ میں نئے گنج ڈیم کی تعمیر سے متعلق درخواست قابل سماعت بھی قرار دے دی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار رشید رضوی نے بتایا کہ بلوچستان کی پہاڑیوں سے دادو تک یہ ڈیم تعمیر ہونا ہے لیکن، نئی گنج ڈیم کی تعمیر میں حکومت سندھ کے پاس پیسے ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آج سے ڈیم بنانے کا کام شروع کرنا ہے، وزیراعظم کا قوم سے خطاب

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے پیسے درکار ہیں، یہ ڈیم کامعاملہ ہے یہ ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے، جس پر وکیل نے بتایا کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے 6 ارب روپے چاہئیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اس ڈیم کی تو کل لاگت 10 ارب روپے ہے۔

بعد ازاں عدالت نےدرخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاق،حکومت سندھ، حکومت بلوچستان، پلاننگ کمیشن، واپڈا اور واٹر کمیشن کو نوٹس جاری کردیے۔

تبصرے (0) بند ہیں