غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 6 فلسطینی جاں بحق

28 ستمبر 2018
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ایک فلسطینی بچے کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ایک فلسطینی بچے کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی

غزہ کی سرحد پر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان ہونے والی تازہ جھڑپ کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے بچوں سمیت 6 فلسطینی جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔

وزارت صحت کے مطابق جمعے کو غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ کے نتیجے میں 12 اور 14سالہ دو لڑکوں سمیت 6 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے بچے سمیت 3 فلسطینی جاں بحق

وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں خان یونس کی سرحد کے قریب سر میں گولی لگنے سے 12سالہ ناصر مصبح دم توڑ گیا جبکہ وسطی غزہ کے علاقے البریج میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 14سالہ محمد الہوم دم توڑ گیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اشرف مزید نے بتایا کہ سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں فوج کی فائرنگ سے چار نوجوان بھی دم توڑ گئے جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ سرحد کے قریب مختلف مقامات میں 20 ہزار سے زائد افراد امن عامہ کی صورت حال کو خراب کرنے کے لیے جمع ہوئے اور انہوں نے مختلف مقامات سے فوج پر دستی بم اور آتش گیر مادے سے حملہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ فوج نے روایتی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی تاہم ہلاکتوں کے حوالے سے کسی قسم کی بات کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان جاں بحق

خیال رہے کہ اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں فلسطینی عوام 30 مارچ سے مستقل ہفتہ وار بنیادوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

اس دوران اسرائیلی فوج سے ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 193 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ فلسطینی اسنائپر کی فائرنگ سے ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔

اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ ان افراد کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: فلسطینی زخمی کو مارنے پر’کوئی افسوس نہیں‘، اسرائیلی فوجی

دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جسے 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے جب 1948 میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں