تہران: ایرانی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی سرحد سے داخل ہونے والے 4 مبینہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایرانی گارڈز نے بتایا کہ جنوبی مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ ہوا جس میں 2 حملہ آور زخمی بھی ہوئے جبکہ دیگر پڑوسی ملک (پاکستان) فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ

واضح رہے کہ سیستان بلوچستان میں بلوچ برادری آباد ہے جو پاکستان کے صوبے بلوچستان کی سرحد سے ملتا ہے۔

جنداللہ اور خدا کے سپاہی نامی تنظیمیں ایران کے سیکیورٹی فورسز اور افسران پر حملہ کرتی ہیں۔

2012 میں جنداللہ کے ارکان نے ’جیش العدل‘ نامی تنظیم کی بنیاد ڈالی جس نے ایرانی سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملے کیے۔

ایران نے الزام لگایا ہے کہ دہشت گرد گروپ کو امریکا، برطانیہ اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو حمایت حاصل ہے جس میں پاکستان کی مشروط آمادگی ہے۔

مزید پڑھیں: فوجی پریڈ حملے میں امریکی اتحادی خلیجی ریاستیں ملوث ہیں، ایران

اپنی سیپا نیوز ویب سائٹ پر پاسداران انقلاب نے کہا کہ ’گارڈز کی جانب سے انٹیلی جنس پر رات گئے پاکستانی سرحد پر آپریشن کیا گیا، امریکا کے حمایت یافتہ دہشت گرد جمعہ کی صبح ایران کی بارڈر پوسٹوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔'

واضح رہے کہ مذکورہ واقعہ ایران میں فوجی پریڈ پر حملے کے ایک ہفتے کے اندر پیش آیا ہے۔

جنوب مغربی ایران میں فوجی پریڈ پر حملے میں پاسداران انقلاب کے 8 گارڈز سمیت 24 افراد جاں بحق اور 20 افراد زخمی ہوگئے۔

ایران کے شہر اہواز میں 1980 میں عراق کے ساتھ جنگ کو 38 سال مکمل ہونے کے حوالے سے فوجی پریڈ جاری تھی، جس میں دہشت گردوں کے گروپ نے حملہ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: آیت اللہ خمینی مزار پر حملے کے جرم میں 8 افراد کو پھانسی

پاسداران انقلاب نے پریڈ کے دوران ہونے والے حملے کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو خبردار کیا کہ وہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔

خیال رہے کہ فوجی پریڈ پر حملے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ (داعش) اور حکومت مخالف عرب گروپ 'اہواز نیشنل ریزسٹینس' نے قبول کی تھی۔


یہ خبر 29 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں