غزہ: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے نوکریوں میں کمی کے پیشِ نظر غزہ کی محصور پٹی میں پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کی بنا پر اپنے غیر ملکی عملے کے ملازمین کو واپس بلانے کا اعلان کردیا۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ادارے نے غزہ میں پے درپے رونما ہونے والے مختلف سیکیورٹی واقعات، جس سے اس کے ملازمین متاثر ہوئے، کی بنیاد پر عارضی بنیادوں پر اپنے غیر ملکی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ اس اعلان کے بعد عملے کے 10 اراکین سرحد پار کر کے اسرائیل میں داخل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: مہاجرین کی امداد روکنے پر فلسطینی غم وغصے کا شکار

اس بارے میں سرحد پر نقل و حمل کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی وزارت دفاع کے شعبے کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ میں کام کرنے والی اقوامِ متحدہ کی ایجنسی یونائیڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے متعدد ملازمین کو غزہ کی پٹی سے نکال کر اسرائیل بھیجا۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں ایجنسی کی جانب سے غزہ کی پٹی اورمقبوضہ مغربی کنارے میں 250 سے زائد ملازمتیں ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے یو این آر ڈبلیو اے کے ملازمین کی جانب سے ہڑتالوں، دھرنوں اور دیگر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

خیال رہے کہ امداد میں کٹوتی کے بعد یو این آر ڈبلیو اے نے اپنے مشن میں کمی کرتے ہوئے سیکڑوں مستقل ملازمین کو پارٹ ٹائم ملازمین بنا دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امداد نہ ملنے کی صورت میں غزہ کے ہسپتال بند ہونے کا خدشہ

جن افراد کو ایجنسی کی جانب سے گھر بیٹھنے کا کہا گیا ہے انہوں نے خبر دار کیا کہ اس فیصلے سے محصور غزہ میں ان کے اہلِ خانہ شدید متاثر ہوں گے، غزہ میں بے روزگاری کی شرح 53 فیصد ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایجنسی کی امداد معطل کرنے کے بعد ملازمین کی نوکریوں میں کٹوتی کی گئی تھی۔

یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا تھا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ غزہ میں واقع ایک ہوٹل کے باہر تک پھیل گیا جہاں اس کے عہدیدار ایک اجلاس میں شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے فلسطینیوں کیلئے امداد میں 20 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کردی

ایجنسی کا اپنے بیان میں مزید کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی اس کے متعدد عہدیداروں کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی سے بھی روکا گیا۔


یہ خبر 2 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں