بنگلور : بھارت میں بس ڈرائیور کی جانب سے بندر کو اسٹیئرنگ پر بٹھا کر گاڑی چلانے پر معطل کردیا گیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈرائیور نے بندر کو اسٹیئرنگ پر بٹھایا اور خود ایک ہاتھ سے اسٹیئرنگ پکڑ کر بس چلائی۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ نے فرائض کی انجام دہی اور مسافروں کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے جرم میں ڈرائیور کو معطل کردیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 36 سالہ ڈرائیور کو چلتی بس میں اسٹیئرنگ پر بیٹھے ہوئے بندر کے ساتھ مسکراتے اور پچکارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹکا میں سرکاری روڈ ٹرانسپورٹ کاپوریشن کے ترجمان ٹی ایس لاتھا کا کہنا تھا ’ ڈرائیور پرکاش کی جانب سے بندر کو اسٹیئرنگ وہیل پر بٹھانے اور بس چلانے کی اجازت دینے پر ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ مسافروں کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور کسی بندر کو اسٹیئرنگ پر بٹھا کر مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔‘

حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعہ پیر (یکم اکتوبر ) کو پیش آیا تھا لیکن حکام کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو سے واقعے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں : بھارت: پالتو کتے سے معافی نہ مانگنے پر نوجوان قتل

انہوں نے کہا کہ بس میں اس وقت 30 سے زائد مسافر سوار تھے لیکن کسی ایک مسافر نے بھی واقعے سے متعلق شکایت درج نہیں کروائی تھی۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک مسافر کے ساتھ بس میں سوار ہونے والا بندر تقریباً 10 منٹ تک اسٹیئرنگ وہیل پر موجود رہا تھا۔

یہ ویڈیو بس میں موجود ایک مسافر نے بنائی تھی جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور لوگوں کی بڑی تعداد نے اسے پسند بھی کیا تھا۔

تاہم ڈرائیور کی معطلی کی خبروں کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا رد عمل سامنے آیا ، ایک صارف پراگ ہیدا نے لکھا کہ ’سو سویٹ، اسے معطل کیوں کیا، ڈرائیور کو صرف وارننگ دی جانی چاہیے تھی کہ آئندہ ایسا نہ کرے۔‘

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ’ ڈرائیور نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری میں کوتاہی کی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ’یہ بہت اچھا ہے کہ بروقت کارروائی کرکے اسے معطل کردیا گیا لیکن یہ واضح ہے کہ وہ غلط جگہ ملازمت کررہا ہے،یہ شخص جانوروں سے محبت کرتا ہے ( کہ بندر نے اس پر بھروسہ کیا) یہ جنگلی حیات سے وابستہ ملازمتوں میں بھرتی کے لیے موزوں ہے۔‘

ریاستی ٹرانسپورٹ حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ معاملے میں باقاعدہ تفتیش کی جارہی ہے۔


یہ خبر 7 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں