لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں سابق آئی جی پنجاب پولیس مشتاق احمد سکھیرا پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کر لیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت کی۔

سابق آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔

سابق آئی جی پنجاب کے وکیل نے فرد جرم کی کارروائی کو ایک ہفتے تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے مشتاق سکھیرا کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کر دی۔

دوران سماعت مشتاق احمد سکھیرا نے فرد جرم پر دستخط کرنے سے انکار کیا تو عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ فرد جرم پڑھ کر دستخط کریں ورنہ عدالت اپنا حکم جاری کرے گی، جس پر مشتاق سکھیرا نے دستخط کیے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس

واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جس میں 115 پولیس افسران پر پہلے ہی فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 2 اکتوبر کو مشتاق سکھیرا کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

رواں سال 12 اپریلکو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار سمیت 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

18 اپریل 2018 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق درخواستوں پر سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر سماعت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں فل بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ استغاثہ کیس عوامی تحریک کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 12 سیاسی شخصیات، پولیس افسران، اہلکار اور ضلعی حکومت کے عہدیداروں کو فریق بنایا گیا تھا، تاہم عدالت نے استغاثہ میں سے سیاسی شخصیات کے نام ختم کر دیئے تھے۔

17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا، مگر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے باعث 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں