لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں جج اعجاز حسن اعوان نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس کی سماعت کی، اس دوران عدالت نے ڈی آئی جی رانا عبدالجبار سمیت 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کی، تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

دوران سماعت عدالت نے ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر انہیں پیش کریں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس

اس موقع پر عدالت نے غیر حاضر تمام ملزمان کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا، تاکہ ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا عمل مکمل ہو سکے۔

عدالت کی جانب سے جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ایس پی عبدالرحیم شیرازی، ایس پی عمر ورک، ایس پی معروف صفدر، ایس پی عمر ریاض، ڈی اسی پی آفتار احمد، رانا محمد اسلام، ڈی ایس پی محمود الحسن اور دیگر شامل ہیں۔

خیال رہے کہ استغاثہ کیس عوامی تحریک کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 12 سیاسی شخصیات، پولیس افسران، اہلکار اور ضلعی حکومت کے عہدیداروں کو فریق بنایا گیا تھا، تاہم عدالت نے استغاثہ میں سے سیاسی شخصیات کے نام ختم کر دیے تھے۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

بعدازاں حکومت نے اس واقعے کی انکوائری کروائی، تاہم رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا، جس کا مطالبہ سانحے کے متاثرین کے ورثاء کی جانب سے متعدد مرتبہ کیا گیا۔

گزشتہ برس اگست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جاری

ان افراد کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 2014 میں ہونے والے ماڈل ٹاؤن سانحے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے پنجاب حکومت کے حوالے کردی تھی، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا۔

تاہم بعد ازاں عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد حکومت جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظر عام پر لے آئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں