اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سزایافتہ رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیت سے متعلق فیصلے میں نقص اور اختلاف پر معاونت لینے کی درخواست مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حفیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت کسی کو نوٹس جاری نہیں کر رہی، لہٰذا وکیل کو چاہیے کہ وہ اپنے دلائل کی وضاحت کریں اور فیصلے میں کسی خامی کی نشاندہی کریں۔

حنیف عباسی کے وکیل نے اپنے دلائل کے دوران کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور موجودہ وزیرِ اعظم عمران خان کا کیس نااہلی سے متعلق ہے، تاہم ایک ہی عدالت سے دو علیحدہ علیحدہ فیصلے نہیں دیے جاسکتے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی کیلئے نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے پر ریمارکس دیے کہ جس وقت نواز شریف پر نااہلی سے متعلق کی دائر کیا گیا اس وقت وہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز تھے، جبکہ عمران خان کے پاس ایسا کو ئی عہدہ نہیں تھا۔

یاد رہے کہ 6 اکتوبر کو وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ حنیف عباسی نے عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

گزشتہ سال 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو اہل جبکہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

27 ستمبر کو عدالت عظمیٰ نے عمران خان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے حنیف عباسی کی فل بینچ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں